تم کو پایا نہیں مگر پھر بھیفاخرہ بتول11 جنوری 2017غزل0824تم کو پایا نہیں مگر پھر بھی اب تمنا نہیں مگر پھر بھی دل کا نقصان ہو بھی سکتا ھے زخم گہرا نہیں مگر پھر بھی وہ بھی آئے کبھی منائے مجھے یہ تقاضا نہیں مگر پھر بھیمزید »
بہ حرف صورتِ انکار توڑ دی میں نےشاہد کمال10 جنوری 2017غزل0707بہ حرف صورتِ انکار توڑ دی میں نےدلوں کے بیچ کی دیوار توڑ دی میں نے صدائے نالۂ بے اختیار سے اپنےترے سکوت کی رفتار توڑ دی میں نے اس عاجزی سے کیا اُس نے میرے سَمزید »
موم کے خواب کو تکیے پہ پگھلتے دیکھافاخرہ بتول09 جنوری 2017غزل0728موم کے خواب کو تکیے پہ پگھلتے دیکھا سالِ نو میں نے تری یاد میں جلتے دیکھا لوگ جاگے تھے نیا سال منانے کے لیے میں نے پلکوں پہ چراغوں کو مچلتے دیکھا اُس نے بس اتمزید »
عشق کرنے کے لیے میں نے سمندر دیکھافاخرہ بتول08 جنوری 2017غزل0916عشق کرنے کے لیے میں نے سمندر دیکھا پھر نیا خواب نئے خواب کے اندر دیکھا ورنہ آنکھوں میں دھواں،دل میں کسک رہ جاتی اُس نے اچھا ہی کیا مجھکو پلٹ کر دیکھا خود میں مزید »
شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانبشاہد کمال07 جنوری 2017غزل0714شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانبکبھی تو دیکھ مرے ہم نشین کی جانب میں اپنا زخم دکھاوں تجھے کہ میں دیکھوں لہو میں ڈوبی ہوئی آستین کی جانب ان آسمان مزاجوں سے ہے بلا مزید »
آنکھیں بھی زلف بھی لب و رخسار مست ہیںشاہد کمال03 جنوری 2017غزل0849آنکھیں بھی زلف بھی لب و رخسار مست ہیں سب ساکنانِ کوچۂ دلدار مست ہیں گل کیا قفس کے سب در و دیوار مست ہیں وہ موجِ رنگ ہے کہ گرفتار مست ہیں سہمے ہوئے ہیں لوگ امزید »
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابشاہد کمال02 جنوری 2017غزل0715پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابسجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب خزاں کی فصل میں جو رزقِ وحشتِ شب تھالٹا رہا ہوں سرِ شب وہی خزینہ خواب مسافرانِ شبِ غم تمہمزید »
کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےشاہد کمال26 دسمبر 2016غزل0777کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےاپنے ہونٹوں کو مرے زخم کے اوپر رکھ دے اتنی وحشت ہے کہ سینے میں الجھتا ہے یہ دلاے شب غم تو مرے سینے پہ، پتھر رکھ دے سوچتا کیمزید »