1. ہوم/
  2. نظم/
  3. عامر ظہور سرگانہ/
  4. سراب

سراب

سب کچھ سراب ہے پیارے۔۔
عہدِ وفا کے قصے یہ
جھوٹی وصل کی باتیں ہیں
پندار، بھرم سب کچھ
سراب ہے پیارے
یہ جو ہم اور تم اقرار کرتے ہیں
ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں
سب شعبدہ بازی ہے
وجہ دراصل تنہائی ہے
کہ جس کے بوجھ تلے دبے
سب اک دوسرے کے محتاج ہیں
ہم سب ہی رنگ باز ہیں
سب کچھ سراب ہے پیارے ۔۔۔۔
یہ مسکراہٹ یہ سجنا سنورنا
یہ بُندے یہ کنگن یہ چھن چھن
یہ گیت یہ گیسو یہ کاجل
یہ ساقی یہ جام و پیمانہ
یہ الفت یہ خوشبو ظالم زمانہ
سب کچھ سراب ہے پیارے ۔۔۔۔
ہم سب کمزور ہیں اور اتنے کہ
اپنا اصل چہرہ دکھانے سے ڈرتے ہیں
بناوٹیں جب سے ہمارا مقدر ہوئی ہیں
تب سے ہجوم بھی تنہائی ہے
تنہائی بھی ایسی کہ کاٹ کھائے
سب کچھ سراب ہے پیارے۔۔۔۔
یہ جہاں وحشتوں کا جہاں ہے لوگو
زندگی زندگی نہیں امتحاں ہے لوگو
جھوٹ والے سچ بولنے کا اقرار کرتے ہیں
یہ سب خود فریبی میں مبتلا ہیں
خود فریبی ایسی ناگن ہے
جس کا زہر معاشرے کی رگوں میں
پیہم بھرتا جارہا ہے
معاشرہ انجام بجانب بڑھتا جارہا ہے
یہ ہماری تمہاری جو گزر بسر ہے دنیا
اردو انگریزی کا ملا کر سفر ہے دنیا
سب کچھ سراب ہے پیارے۔۔۔۔
فضول رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوتا
یہاں کسی کو کھونے سے کچھ نہیں ہوتا
جھوٹی لگن جھوٹے وعدے ہیں
جھوٹ کو یاں جھوٹ کا سہارا ہے
سچا کوئی بھی قول و قرار نہیں ہے
اک بات ضروری تم کو بتانا چاہتا ہوں
مجھے ملا کر
معاشرے کا کوئی فرد وفادار نہیں ہے
سب کچھ سراب ہے پیارے ۔۔

عامر ظہور سرگانہ

Aamir Zahoor

عامر ظہور سرگانہ کا تعلق گوجرہ سے ہے اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد  سے ایم اے صحافت کر رہے ہیں۔ وہ ایک شاعر، لکھاری، کالم نگار، مترجم اورسپیکر ہیں۔ عامر اشفاق احمد مرحوم، سید قاسم علی شاہ، آفتاب اقبال، جاوید چودھری اورعاشق حسین کوکب مرحوم کو اپنا ناصح مانتے ہیں۔