1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. نجم الثاقب/
  4. ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے لئے نئی پالیسی

ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے لئے نئی پالیسی

ٹرمپ نے جہاں ایک طرف پاکستان قوم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی سے لڑنے کی تعریف کی وہاں ہی اپنا پینترہ بدلتے ہوئے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہےجہاں آج بھی عسکریت پسندوں اور طالبان کے ٹرینگ کیمپ موجود ہیں جہاں سے ٹرینگ لینے کے بعد افغانستان جا کر یہ دہشت گرد امریکہ اور اتحادی افواج پر حملے کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ امریکہ اب خود فیصلہ کرے گا کہ کس طرح اس نے ان دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ نےسخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے یاری میں ہی پاکستان کا فائد ہ ہے بصورت دیگر سنگین ترین نتجائج کا سامنا کرنا پڑےگا۔ لاجسٹک سپورٹ فنڈ کو اپنی ترجیحات کےساتھ منسلک کرتے ہوئےٹرمپ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو کئی سالوں سے فنڈ اس لئے جاری کر رہا ہے کہ ہرقسم کے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا خاتمہ کرے جبکہ عملی طور پر ایسا دیکھا ئی دیتا ہے کہ پاکستان ان گروہوں کی پشت پناہی کر رہا جو امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

ٹرمپ نے افغانستان میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف سولہ سال سے جاری جنگ میں بھارت کو مستقبل میں اہم رول دینے کا عندیہ بھی دیا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے بھارتی سرکار کی افغانستان میں دل چسپی خصوصا انفراسٹرکچر اور ترقی و خوشحالی کے منصوبوں پر خوب تعریف کی جس کا ایک مقصد بھارت کو افغانستان میں فوج بھیجنے پرآمادہ کرنا بھی ہے۔ شاید بھارت کو افغان جنگ کا پس منظر یاد نہیں جس میں روس جیسی سپر پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور مجبوراً پسپا اختیار کرنی پڑی جب کہ دوسری طرف امریکہ صدر نے مزید افواج بھیجنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا۔

دنیا کو پتا ہے کہ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک نے اسٹرٹیجک پارنٹر شپ کے ساتھ کئی شعبوں میں معاہدےکر رکھے ہیں۔ دونوں ممالک کی ہمیشہ کوشش رہی ہے اس پورےخطے میں اپنی اجاراداری کو ہر حال میں تسلیم کرایا جائے۔ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک چین کو معاشی طور پر کنگال کرنے کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں اسی سلسلے میں بھارت نے جان بوجھ کر چین کو مشکلات سے دوچار کرنے کے لئے سرحدی جنون کا سلسلہ چین کے ساتھ شروع کر رکھا ہے۔

امریکہ اور بھارت دونوں کو سی پیک کے لازوال فوائد معلوم ہیں اور دونوں ممالک کی بھرپور کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طور سی پیک کو رول بیک کیا جائے۔ پاک چین راہ داری سے بھارت کا انٹرنیشنل مارکیٹ میں کنٹرول کے ساتھ ساتھ رول کا خاتمہ ہو جائے گا، چین بھارت کی معاشی، اقتصادی اور دفاعی ترقی کا مقابلہ بہتر طور پر کر سکے گا۔ سی پیک راہداری منصوبہ کے قیام سے جہاں بھارتی جارحیت کا خاتمہ ہوگا وہاں بھارت کی پورے خطہ (ریجن) میں اجاراداری کا خاتمہ ہوجائے۔

بھارت نے دنیا کو بتانے کیلئے افغانستان میں تجارتی و سرمایہ کاری کی غرض سے کئی عرصہ سے انوسٹمنٹ کر رکھی ہے اسی غرض سے وہ ایران کے ساتھ مل کر ٹریڈ روٹ چابہارسے افغانستان تک تعمیرکے پر تول رہا ہے جو افغانستان سے آگے سینٹرل ایشیاء ممالک تک ہوگا۔ بھارت کو یہ اندازہ ہے کہ یہ تجارتی روٹ اُسی وقت کارآمد ہوگا ہے جب افغانستان میں ایک نیوٹرل حکومت کی رٹ (ویسٹ افغانستان) پورے افغانستان پر قائم ہوگئی، جوکہ ابھی ممکن نہیں ہے اس لئے بھارت کو سی پیک کی کامیابی اور اپنی ناکامی پر سخت شرمندگی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حالیہ صورت کے اندر پاکستان کی عسکری قیادت نے امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے کہ افغانستان میں امن کا دروازہ پاکستان ہے۔ پاکستان نے کئی دہائیوں تک افغان عوام کا بوجھ برداشت کیا ہے، افغانستان میں آج بھی ضروریات زندگی کی اشیاء پاکستان سے جارہی ہیں۔ جہاں تک سوال ان ڈالرز کا ہے جس کا ٹرمپ نے تذکرہ کیا ہے دنیا کو پتا ہے کہ امریکہ نے اپنے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے روس کی طاقت کو ختم کرنے کے لئے اس جنگ کو شروع کیا جو بعد میں پاکستان میں داخل ہوگئی۔ پاکستانی سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکہ سفیر کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا کہ پاکستان کو امریکہ کے فنڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ دنیا پاکستان کی قربانیوں کو جانتی ہے پاکستان کی فوج، لاء ان فورسمنٹ ایجنسیز اور سول اداروں نے ہزارہا قربانیاں پیش کیں اور ملک کی سلامتی و بقاء کے لئے یہ سلسلا جاری و ساری رہے گا۔ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک کو چاہیے کہ تمام منفی سرگرمیوں سے بالا تر ہو کر اس خطہ کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔

نجم الثاقب

Najam Us Saqib

نجم الثاقب ایڈیٹر اخبارٹو ڈیٹ ہیں۔ وہ ایک اینکر، کالم نگار ، بلاگ  رائیٹر، مزاح نگار(پنجابی) اور شاعر(اردو) ہیں۔ سخن کدہ کے لئے خصوصی طور پہ لکھتے ہیں۔