1. ہوم
  2. غزل
  3. صفحہ 1

بات نکلی ہے جو زباں سے اب

کرن ہاشمی

بات نکلی ہے جو زباں سے اب تیر چُھوٹا ہے اک کماں سے اب تیری نظروں میں عیب ہیں سارے کیا ہے پنہاں ترے گماں سے اب جانے بھٹکیں گے وہ کہاں سب ہی پنچھی بچھڑے ہیں آشی

مزید »