تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعدفرحت عباس شاہ10 اگست 2025غزل039تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد میں مزید »
کب یہ چاہا تھا شب غم میں بسر ہو جائےخرم سہیل26 جولائی 2025غزل186کب یہ چاہا تھا شب غم میں بسر ہو جائے اب کسی طور مرے غم کی سحر ہو جائے جلوہِ یار کو ترسی ہیں نگاہیں کب سے کیا ہو گر میری دعاوں میں اثر ہو جائے شب بیداری میں کرمزید »
زخم دینا ہے اُس کی فطرت میںکرن ہاشمی21 جولائی 2025غزل095زخم دینا ہے اُس کی فطرت میں درد مہکے ہیں اس کی الفت میں جانے والا بھی ایسا بچھڑا ہے چھوڑ آیا ہے خود کو عجلت میں خود شناسی ہوئی ہے دوری سے میں تو کھوئی تھی تیرمزید »
ڈھونڈا مگر میں خود کو کہیں پر نہیں ملاخرم سہیل19 جولائی 2025غزل095ڈھونڈا مگر میں خود کو کہیں پر نہیں ملا مجھ کو سکوں کہیں بھی زمیں پر نہیں ملا ویسے تو مانتے ہیں تجھے یہ زباں سے ایک لیکن مجھے تو ایک بھی دیں پر نہیں ملا جو دل مزید »
جاں سے جائیں تو کیا تماشہ ہوشائستہ مفتی25 جون 2025غزل0131جاں سے جائیں تو کیا تماشہ ہو خوں رلائیں تو کیا تماشہ ہو یوں اچانک تمھاری محفل سے اٹھ کے جائیں تو کیا تماشہ ہو خامشی کے مدھر تلاطم میں گیت گائیں تو کیا تماشہ ہمزید »
سنتے ہیں اُس کی نیند ہے، راتیں چراغ کیشائستہ مفتی18 جون 2025غزل3222سنتے ہیں اُس کی نیند ہے، راتیں چراغ کی منظر بھی خواب ناک ہے، باتیں ایاغ کی موسیٰ کی طرح کون عصا لے کے آ گیا جادو کمال ہے تو بصیرت دماغ کی چڑھتے ہیں ہم بمزید »
نہ کوئی قطب نہ ابدال نظر آئے مجھےخرم سہیل11 جون 2025غزل0182نہ کوئی قطب نہ ابدال نظر آئے مجھے ہر طرف جھوٹ کے قوال نظر آئے مجھے میں ولی ہوں نہ قلندر نہ کوئی پیر میاں دیکھ کر کل یہ ترا حال نظر آئے مجھے ہضم ہوتا ہی نہیں پمزید »
بارش تھمی تو کھل گئے اسرارِ آگہیشائستہ مفتی11 جون 2025غزل0157بارش تھمی تو کھل گئے اسرارِ آگہی رنگینیوں میں قید تھے افکارِ آگہی کیا کچھ نہ ہم سے کہہ گئی صر صر کی گفتگو غنچہ کھلا تو کھل گیا گلزارِ آگہی باطل ہوا خیال مزید »
مجھ کو تیری وفا اب نہیں چاہیےشائستہ مفتی04 جون 2025غزل0180مجھ کو تیری وفا اب نہیں چاہیے زخمِ دل کی دوا اب نہیں چاہیے عمر بھر کے لیے جو ترستی رہی اس زمیں کو گھٹا اب نہیں چاہئے مجھ کو صحرا نوردی ہی راس آئی ہے منزلوں کامزید »
حجابِ شب میں تب و تابِ خواب رکھتا ہےافتخار عارف29 مئی 2025غزل0196حجابِ شب میں تب و تابِ خواب رکھتا ہے درُونِ خواب ہزار آفتاب رکھتا ہے کبھی خزاں میں کھلاتا ہے رنگ رنگ کے پھول کبھی بہار کو بے رنگ و آب رکھتا ہے کبھی زمین کا منمزید »