کرن ہاشمی24 جولائی 2025مختصر1111
مایوسی کا بادل، کوئی گھنا اور بوجھل سایہ تھا جو شہر کے ایک چھوٹے سے کونے میں، ایک بوسیدہ سے گھر کی چھت پر مستقل ڈیرے ڈالے ہوئے تھا۔ اس بادل کی اپنی کوئی شکل نہ
مزید »کرن ہاشمی21 جولائی 2025غزل095
زخم دینا ہے اُس کی فطرت میں درد مہکے ہیں اس کی الفت میں
جانے والا بھی ایسا بچھڑا ہے چھوڑ آیا ہے خود کو عجلت میں
خود شناسی ہوئی ہے دوری سے میں تو کھوئی تھی تیر
مزید »کرن ہاشمی08 اپریل 2025غزل0196
بات نکلی ہے جو زباں سے اب تیر چُھوٹا ہے اک کماں سے اب
تیری نظروں میں عیب ہیں سارے کیا ہے پنہاں ترے گماں سے اب
جانے بھٹکیں گے وہ کہاں سب ہی پنچھی بچھڑے ہیں آشی
مزید »کرن ہاشمی19 دسمبر 2024غزل0180
تمہارے نام بولو تم زمین و آسماں لکھ دوں؟ سجاوٹ کو تمہاری اس جبیں پر کہکشاں لکھ دوں
محبت بھی تمہاری تو تجسس کے سوا کیا ہے میں اپنے واسطے کاغذ کے دل پر خوش گماں
مزید »کرن ہاشمی27 نومبر 2024غزل0194
تو مجھے نیک نام رہنے دے مجھ میں میرا مقام رہنے دے
یہ تعلق تو بس دکھاوا ہے منہ سے جھوٹا سلام رہنے دے
تو بھی انسان بن درندے سے پر یہ مشکل ہے کام، رہنے دے
میری
مزید »کرن ہاشمی25 ستمبر 2024غزل0237
تقدیر کے لکھے کو تو دھویا نہیں جاتا غم حد سے زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا
مت پوچھیے بیتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہر درد تو پلکوں میں پرویا نہیں جاتا
دن بھر تو تِری
مزید »کرن ہاشمی06 ستمبر 2024غزل0222
اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے کیا ہی اچھا ہے کہ خود کو بھی سنبھالا جائے
عین ممکن ہے یہ پتھر کا صنم ہو میرا کیوں نہ اس سنگ کو اب موم میں ڈھالا جائے
تیری آن
مزید »کرن ہاشمی04 ستمبر 2024غزل0199
یہاں ایسی فضا سہمی ہوئی ہے کہ بادل میں گھٹا سہمی ہوئی ہے
چمن کے پھول بھی نوحہ کناں ہیں پرندوں کی صدا سہمی ہوئی ہے
مسلسل بھوک ہے رقصاں یہاں پر خودی، نخوت، انا
مزید »کرن ہاشمی02 ستمبر 2024غزل0242
زخموں سے دل ہمارا اب چور ہوگیا اک زخم تھا پرانا ناسور ہوگیا
کیسے سنائیں قصے اپنے ہی رتجگوں کے اب جاگنا ہمارا مشہور ہوگیا
پل بھر ہی حسنِ یار کو دیکھا گیا مگر پ
مزید »کرن ہاشمی29 اگست 2024غزل0239
جو رگ و پے میں رواں جوشِ لہو ہے تو ہے دل دھڑکتا ہے جو سینے میں وہ تو ہے تو ہے
تو مرے سانس کی تسبیح عبادت ہے مری جو مرے عشق میں آنکھوں کا وضو ہے تو ہے
لاکھ ہوت
مزید »