مانگ لائی تھی خدا سے میں ادھارے سپنے
ٹوٹتے دیکھ لئے آنکھ کے تارے سپنے
قید آنکھوں میں جو پلکوں کی سلاخوں میں ہیں
دیکھ کر تجھ کو رہا کر دوں گی سارے سپنے
اپنی تعبیر کو سینے پہ سجانے کے لئے
جیت کی آس پہ لڑتے رہے ہارے سپنے
کرچیاں بن کے جو گرتے تھے مری آنکھوں سے
خاک میں خاک جو ہوتے ہیں بچارے سپنے
ان کو ہجرت کا سلیقہ بھی کہاں آتا ہے
ہر جگہ خاک میں ملتے ہیں ہمارے سپنے
اب کہاں نیند میں خوشیوں کو تلاشے گی تو
ہیں کرن ساتھ ترے درد کے مارے سپنے