1. ہوم/
  2. نظم/
  3. صفحہ 1

احتیاطی فاصلے

عادل سیماب

کسی روٹھے ہوئے خواب کو مناتے پھر سے اور پھر سے کوئی پیمان وفا کا باندھتے دل کے آستاں میں کوئی آرزو کا دیا جلاتے وصل کی تمنا کا کوئی ادھورا خواب اور سینے میں

مزید »

یقین دھانی

عادل سیماب

اگر کبھی یوں ہوا میری کسی بھولی بھٹکی یاد نے تیرے خیال کے دریچوں پر دستک دی یا تو نے اپنی تنہائی کے کسی پل میں میری یاد کی سرگوشی سُنی یا میرے تصور کا کوئی

مزید »

بے خودی

عادل سیماب

میں محسوس کر رہا ہوں تمہیں بہت قریب، بہت قریں میں چاہتا تھا اس احساس کو نظم کروں مگر میرے سامنے لفظوں کی مٹی خشک پڑی ہے تخیل کے چاک پر میرے پاؤں کی حرکت رکی

مزید »

تجسیمِ خیال

عادل سیماب

پھر سینے پہ رکھا تیری یاد نے ہاتھ پھر شب کے پہلو میں چراغاں ہوا اور انگنت سائے دیواروں پہ رقص کرنے لگے سکوتِ شب میں تیری پازیب کی چھن چھن میرے پاؤں میں بندھ

مزید »

انتظار

عادل سیماب

زندگی کتنے رنگوں میں ہے بٹی ہوئی تمہارے انتظار میں بیٹھا میں سوچ رہا ہوں پسِ منظر میں موسیقی کی دھن اور ملجگا سا اجالا ہے یہ میزوں پر بیٹھے چنیدہ سے چند چہرے

مزید »

ہمارے خواب

عادل سیماب

ہمارے خواب یہ ہمارے خواب سراب بعد از سراب مگر حسیں ہیں تیری آنکھوں سے جھانکتے لفظوں کی مانند لفظ موتی ہیں دنیا کے سب سے حسیں موتی جو تو نے کتابوں کے صحرا سے

مزید »

شام کو جب

ناصر عباس نیّر

شام کو جب شہر کی سب سڑکیں شہد کا چھتہ بن جاتی ہیں کاریں، رکشے، بسیں، ویگنیں، موٹر سائیکلیں پہلے بھنبنھانے لگتے ہیں، پھر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑنے اور بالآخر ب

مزید »

شہرِ آشوب

شائستہ مفتی

اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگوخود ہی سوچو کہ سزا جیسی یہ تنہائی ہے جس جگہ پھول مہکتے تھے وفاؤں کے کبھی اُن فضاؤں میں اٹل رات کی گہرائی ہے ان اندھیروں سے پ

مزید »

خدا کے قاتل؟

معاذ بن محمود

تمہاری آگہی کے افتخار پر میری لعنت تمہاری فضیلت کے معیار پہ تھو تقدیس سے تمہاری ضد یہ تمہاری انا کہ خود مقدس ہوئے ضدِ تقدیس میں تم تم کہ نکلے تھے خدا کے قات

مزید »