سید محمد زاہد29 نومبر 2025افسانہ055
اشاروں کنائیوں کی زبان وہ بہت اچھی طرح سمجھتی تھی کیونکہ وہ طوائف تھی اور گاہک کی رگ رگ سے واقف۔ طوائفوں سے عشق نہیں، سودا ہوتا ہے۔ لوگ کھلونوں سے دل بہلانے آتے
مزید »سید محمد زاہد02 نومبر 2025افسانہ073
"تمام طالب علم غور سے سنیں۔ آپ روزانہ لیکچر لیتے ہیں۔ آج ٹیسٹ ہوگا"۔
"آپ نے کل نہیں بتایا تھا"۔ ساری کلاس حیران پریشان پروفیسر صاحبہ کو دیکھ رہی تھی۔
"یہ پوپ
مزید »سید محمد زاہد29 اکتوبر 2025افسانہ1110
برچھی ڈھال سے ٹکرائی اور تلوار تلوار سے۔ لوہے سے لوہا ٹکرانے کی یہ جھنکار وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تیزی لا رہی تھی۔ بے روح جسموں میں تھکن کے آثار دور دور تک نہیں
مزید »سید محمد زاہد04 اکتوبر 2025افسانہ1150
ماں نے مرتے وقت اسے مشکل میں ڈال دیا۔ وہ ایسے رسم و رواج سے واقف نہیں تھی۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی ماں کی آخری خواہش پورا کرنا تھی۔ انڈیا کا ویزہ لگوانا تقریباً
مزید »سید محمد زاہد21 اگست 2025افسانہ2123
آمن حو تپ، فرعون بیمار پڑا تو خشک سالی اور قحط نے بھی تامرا، (سیلابوں کا ملک۔ مصر) پر ڈیرے جما لیے۔ اس سال بارش ہوئی اور نہ ہی نیل کی طغیانی نے صحراؤں کو سیراب
مزید »سید محمد زاہد05 اگست 2025افسانہ1191
وہ بڑی مشکل سے بیڈ سے وہیل چئیر پر منتقل ہوا۔ کھڑکی کے پاس آ کر پردہ ہٹایا اور مشرق کی طرف دیکھنے لگا۔ کھانسی مسلسل جاری تھی۔ ایک بجھی ہوئی نگاہ رات کی تیرگی پر
مزید »سید محمد زاہد09 جولائی 2025افسانہ2210
اسے یقین تھا کہ یہ چٹان اس کے حسین تصورات کا روپ دھارے گی۔ سرمئی دھنک اور سپیدی سے ابھرتی باریک سیاہ لکیروں میں خلط ملط شبیہ ظہور پذیر ہونے کو ترس رہی تھی۔ اس ک
مزید »سید محمد زاہد29 مئی 2025افسانہ1268
شام ڈھلنے لگی تو اورینٹل کالج سے باہر نکل آیا۔ چند قدم چلنے کے بعد دائیں طرف مڑ گیا۔ کالج کی دیو مالائی عمارت داہنے ہاتھ پر تھی۔ رک کر اس مادر علمی کو آخری بار
مزید »سید محمد زاہد17 مئی 2025افسانہ1223
جہلم ندی کی موجیں انہیں جھولے جھلا رہی تھیں۔ لائف جیکٹس سے کبھی ہوا نکال کر گہرے پانی میں غوطہ زن ہو جاتے اور کبھی منہ سے پھلا کر ندی کے اندر دور تک چلے جاتے۔ ک
مزید »سید محمد زاہد14 مئی 2025افسانہ1217
شبانہ تیوری پر بل ڈالے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔ بھوری آنکھیں خوف کو اجاگر کر رہی تھیں۔
"ذرا مسکراؤ! "
فوٹوگرافر نے مسکرانے کی اداکاری کرتے ہوئے اسے سمجھایا۔
مزید »