1. ہوم
  2. سید محمد زاہد
  3. صفحہ 1

سر برہنہ لاشے کا ماتم

سید محمد زاہد

اشاروں کنائیوں کی زبان وہ بہت اچھی طرح سمجھتی تھی کیونکہ وہ طوائف تھی اور گاہک کی رگ رگ سے واقف۔ طوائفوں سے عشق نہیں، سودا ہوتا ہے۔ لوگ کھلونوں سے دل بہلانے آتے

مزید »

زومبیوں کا جتھا

سید محمد زاہد

برچھی ڈھال سے ٹکرائی اور تلوار تلوار سے۔ لوہے سے لوہا ٹکرانے کی یہ جھنکار وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تیزی لا رہی تھی۔ بے روح جسموں میں تھکن کے آثار دور دور تک نہیں

مزید »

ماں کا دھرم

سید محمد زاہد

ماں نے مرتے وقت اسے مشکل میں ڈال دیا۔ وہ ایسے رسم و رواج سے واقف نہیں تھی۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی ماں کی آخری خواہش پورا کرنا تھی۔ انڈیا کا ویزہ لگوانا تقریباً

مزید »

مرگِ خود رحمی

سید محمد زاہد

وہ بڑی مشکل سے بیڈ سے وہیل چئیر پر منتقل ہوا۔ کھڑکی کے پاس آ کر پردہ ہٹایا اور مشرق کی طرف دیکھنے لگا۔ کھانسی مسلسل جاری تھی۔ ایک بجھی ہوئی نگاہ رات کی تیرگی پر

مزید »

سنگ مرمر کو دیکھنے کے دن

سید محمد زاہد

اسے یقین تھا کہ یہ چٹان اس کے حسین تصورات کا روپ دھارے گی۔ سرمئی دھنک اور سپیدی سے ابھرتی باریک سیاہ لکیروں میں خلط ملط شبیہ ظہور پذیر ہونے کو ترس رہی تھی۔ اس ک

مزید »

بھوری مٹیالی آنکھیں

سید محمد زاہد

شبانہ تیوری پر بل ڈالے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔ بھوری آنکھیں خوف کو اجاگر کر رہی تھیں۔ "ذرا مسکراؤ! " فوٹوگرافر نے مسکرانے کی اداکاری کرتے ہوئے اسے سمجھایا۔

مزید »