1. ہوم
  2. افسانہ
  3. سید محمد زاہد
  4. لمس ایک دھوکا ہے

لمس ایک دھوکا ہے

"اس ملک میں لوگ ایک دوسرے کو ہمیشہ رشتوں سے پکارتے ہیں۔ کسی کو بھائی بنا لیا، کسی کو بہن کہہ دیا۔ جگری دوست کو بھی بلانا ہے تو اس کا نام لینے کی بجائے بہن بھائی کہہ کر پکارا جاتا ہے"۔

"تو اور کیسے پکاریں؟"

"کیا بندے کی اپنی کوئی پہچان ہی نہیں ہوتی۔ امرتا پریتم نے ساحر کے بارے میں کہا تھا۔

باپ، بھائی، دوست اور خاوند

کسی لفظ کا کوئی نہیں رشتہ

یوں جب میں نے تم کو دیکھا

سارے حرف نمایاں ہو گئے "

"تم اس کے ساتھ کیسے ہی رہ رہی ہو؟"

اس کے سوالات مجھے پریشان کر رہے تھے۔

"کیا مرد اور عورت کسی رشتے کے بغیر اکٹھے نہیں رہ سکتے؟" میرا جواب واضح تھا۔

"وہ خود اس اصول کو ماننے والا نہیں۔ ایک عورت کے ساتھ عہد و پیماں باندھ چکا ہے"۔

"تم غلط مثال دے رہی ہو۔ وہ اس کی بیوی ہے"۔

"تو پھر تم کون ہو؟"

میں اسے سمجھا نہیں سکتی تھی۔ وہ روایتی عورت، مرد کے ساتھ کوئی رشتہ گانٹھے بغیر کچھ سوچ ہی نہیں سکتی تھی۔

"لوگ کہتے ہیں کہ تم شادی کرنے والی ہو۔ تم جیسی آزاد عورت ایسے کم تر رشتے پر کیوں راضی ہے؟"

"کیا رشتوں کے بغیر دوستی نہیں ہوتی؟"

"پھر تمہارے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔ کیا تم اس کے ساتھ سائیڈ چک، کے طور پر رہوگی؟"

"یہ تم کیا کہہ رہی ہو؟" میں حیرت سے اس کا منہ تکنے لگی۔

"تمہیں اپنی اہمیت پہچاننی چاہیے۔ کیا تم اس کے ساتھ رہ کر خوش رہ سکو گی؟"

وہ جب سے میرے گھر آئی مجھے سمجھا رہی تھی۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ کوئی چیز زبردستی میرے منہ میں ڈال رہی ہو۔ وہ ساجد کو نہیں جانتی تھی۔ اس نے دیکھا نہیں تھا کہ ساجد کیسے اندھیری سرد رات میں بھاگتا ہوا جا کر میرے لیے زکام کی دوائی لے آیا تھا۔ ساری ساری رات میرے ساتھ لڈو کھیلتا رہتا تھا۔ اس کو کیا پتا ہم کبھی گانے سنتے تھے، کبھی فلمیں دیکھتے اور کبھی گوگل پہ بیٹھ کر ریسرچ کرتے۔ جو بھی سوال ہوتا اس کا جواب کمپیوٹر کھول کر اس میں ڈھونڈتے۔

"جب گریویٹیشنل فورس دو اجسام کو ایک دوسرے کی طرف کھینچتی ہیں تو یہ ایک دوسرے سے ٹکرا کیوں نہیں جاتے؟"

"کیونکہ جب وہ ایک دوسرے کو کھینچ رہے ہوتے ہیں تو اسی وقت اپنی حرکت کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور بھی جا رہے ہوتے ہیں"۔

میرا دوسرا سوال تھاِ، "الیکٹران ایٹم کے نیوکلیئس کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ نیوٹران اور پروٹان بھی حرکت میں رہتے ہیں۔ جب ایٹم ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو ایک دوسرے کے اندر گھس کیوں نہیں جاتے؟"

ریسرچ کے بعد جواب بہت پیارا ملا، "الیکٹرو میگنیٹک فورسز ایک دوسرے کو دھکا دیتی ہیں۔ جب ہم ایک دوسرے کو چھوتے ہیں تو ایٹم قریب آ کر ایک دوسرے کو دھکا دیتے ہیں۔ یہی دھکا ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہم چھو رہے ہیں"۔

میں ہنسنے لگی تھی، "تو لمس کا احساس ایک دھوکا ہے۔ اصل میں ہم اس وقت ایک دوسرے کو دور دھکیل رہے ہوتے ہیں"۔

میں نے اس کا منہ چوم لیا۔ وہ حیران ہو کر بولا، "مجھے نہیں علم کہ تم مجھے اس طرح پسند کرتی ہو"۔ میں نے ہنستے ہوئے دوسری گال پر بھی بوسہ دیا اور بولی، "یہ بوسے بھی دھوکا ہیں۔ میں تمہیں اس طرح پسند نہیں کرتی"۔

چھونے کا مطلب پرے دھکیلنا ہے اور چھونے سے ہی محبت کا آغاز ہوتا ہے۔ حقیقت میں اگر آپ کسی کا بوسہ لیتے ہیں کیوں کہ وہ آپ کو اچھا لگتا ہے تو یہ پیار کا ایک خصوصی اظہار ہے۔ اگر وہ شخص اس کو غلط سمجھتا ہے یا لوگ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ تمہیں استعمال کر رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ دھوکہ کھا رہے ہیں کیونکہ لوگوں نے رشتوں کے بغیر جینا ہی نہیں سیکھا۔

اس ملک میں لوگ ایک دوسرے کو صرف رشتوں سے پکارتے ہیں۔ اصل سے بھی زیادہ قریب بناوٹی رشتے ہوتے ہیں۔ میرے دادا ابو کہا کرتے تھے، "جہاں بھی کوئی منہ بولا رشتہ ہو وہاں اس کے پیچھے کوئی برائی پناہ لیے ہوتی ہے"۔ اس بات نے مجھے زندگی بھر تعلقات کو رشتوں کا نام دینے سے روکا۔ رشتہ بناتے وقت مجھے یوں لگتا ہے جیسے ننگی ہوگئی ہوں۔

مجھے سمجھانے والی کو کیا پتہ کہ ہم کتنا ہنستے ہیں؟ کتنا کھیلتے ہیں؟ وہ مجھے استعمال نہیں کر رہا۔ کیا مجھ سے ملنے، باتیں کرنے، ہنسنے ہنسانے اور بحث کرنے کا مطلب مجھے استعمال کرنا ہے؟ جو وہ کہہ رہی تھی ہمارے تو اس قسم کے کوئی تعلقات نہیں تھے۔ سمجھانے والی مجھے بے وقوف سمجھتی ہے۔ یہ دوست میری دوستی پر شک کرتی ہے۔ میرا اس سے کوئی رشتہ ہے، نہ بنانا چاہتی ہوں۔ منہ بولا بھی۔

وہ نہیں جانتی کہ رشتے کا مطلب قبضہ کرنا ہے اور منہ بولے رشتے ناجائز قبضہ ہیں۔

دوستی اور محبت ملکیت نہیں تعلقات میں برابری کا نام ہے۔