1. ہوم/
  2. افسانہ/
  3. صفحہ 1

ابیرہ

محمد عامر حسینی

امبر نے صبح کی پہلی سگریٹ سلگائی اور چھوٹے سے برآمدے کی زنگ آلود ریلنگ سے ٹیک لگا لی۔ جنوری کی دھوپ نیم کے بے برگ درخت کے بیچ سے چھن کر صحن میں بکھر رہی تھی، چھ

مزید »

عریاں احتجاج

سید محمد زاہد

"یہ کیسے ممکن ہے؟" کرسٹینا نے سوال کیا۔ نیلما سوچ میں پڑ گئی۔ کچھ دیر بعد بولی۔ "تحریک عوام میں مقبولیت حاصل کر چکی ہے لیکن ملک کے کرتا دھرتا ٹس سے مس نہیں ہو

مزید »

چونا

ریٔس احمد کمار

دفتر سے واپس گھر آنے اور چائے نوش کرنے کے بعد سلام خواجہ نے سیدھے نائی کے دکان کی طرف رخ کیا۔ اگلے روز انہیں دعوت پر جانا تھا۔ اس لیے اس کی بیوی نے اسے بال بنوا

مزید »

تاروں بھرا آسمان

شائستہ مفتی

وہ کتنے پیار سے اُسے دیکھ رہا تھا، مارے بوکھلاہٹ کے اُس کے ہاتھ سے گلاس چھٹتے چھٹتے رہ گیا، ہائے میں مر گئی! حیا سے اُس کے گال گلال ہو گئے، ہزاروں تتلیاں جیسے چ

مزید »

10 دسمبر 1976

سید محمد زاہد

"میرا دل اس کی طرف کھنچا چلا جا رہا تھا۔ وہ کتابوں میں کھویا تھا اور میں اس کے کتابی چہرے میں۔ گھبرو جوان پنجابی مرد، دراز قد، مضبوط ہاتھ پاؤں اور بڑی بڑی خمار

مزید »

بندگی و الوہیت

سید محمد زاہد

بے انت اداسی و مایوسی اس انجام سے پہلے کی کہانی ہے۔ یہ تباہی ایک نئی آبادکاری لائے گی، یہ خرابی ایک نئی بحالی کی بنیاد بنے گی۔ موت ایک نئی زندگی کی ابتدا ہے: یہ

مزید »

شہر آشوب کی رویٸداد

ڈاکٹر ارشد رضوی

یہ تیزی سے غائب ہوتے دنوں کا قصہ ہے جو کسی کے ہاتھ نہیں لگے، اگر لگے بھی ہوں تو کچھ اسطرح جیسے کوئی احساس، جسے سمجھا نہ گیا ہو۔ لگا کوئی کائی لگی شے چھو کر گزر

مزید »

کاہے کو بیاہی بدیس

سید محمد زاہد

میں نے اسے پروپوز کیا تو وہ یوں سمٹ گئی جیسے چھوئی موئی کملا گئی ہو۔ تیز طرار زہرہ پہلی بار اپنی چوکڑی بھولی تھی۔ میں نے اسے بازوؤں میں سمیٹ لیا۔ اندھیری رات

مزید »

خصم، سرہانے کا سانپ

سید محمد زاہد

میں بات بات کی آہٹ لیتے اونچے مکانوں سے گھری تنگ گلیوں میں اسے ڈھونڈ رہی تھی۔ وہ گلیاں جہاں روشن دن میں بھی سورج کی کرنیں پہنچ نہیں پاتیں۔ جہاں بھوک اور مفلوک ا

مزید »