1. ہوم
  2. افسانہ
  3. صفحہ 2

شیر خوار

سید محمد زاہد

وہ سات برس کا ہو چکا تھا۔ اس کے بعد میرے تین بچے پیدا ہوئے۔ جب بھی بچہ میری کوکھ میں اپنی ٹانگیں پسارنے کی کوشش کرتا تو اس کی محبت کی قندیل اور روشن ہو جاتی۔ بہ

مزید »

مجھے آزاد رہنا پسند ہے

ڈاکٹر ارشد رضوی

ایسے یا اس جیسے جملے بار بار کہے جاتے ہیں۔ کسی خواہش کا اظہار، جو اندر کہیں چپھی سانس لیتی رہی ہو۔ شاید یہ جملہ بھی، جو محض چند لفظوں سے مل کر بیان کیا گیا تھا،

مزید »

غزہ کے بچوں کے نام

سید محمد زاہد

دھوئیں اور گرد و غبار کے بادل روزانہ ابھرتے آفتاب کی نقاب پوشی کرتے۔ دن بھر فضائے آسمانی پر یہی چھائے رہتے۔ شام کو دبیز دھویں کی سحابی فوج تحت الثریٰ کی طرف جات

مزید »

برساتی مینڈک

سید محمد زاہد

(اس افسانہ میں شہزادہ آزاد بخت اور مکھی کے کردار انتظار حسین کے افسانہ "کایا کلپ" سے لیے گئے ہیں۔ The Frog Prince ایک جرمن کہانی ہے)۔ برسات کو کس نے سہانا موسم

مزید »

غیر مطبوعہ کہانی

محمد عامر حسینی

ادیبوں کے عالمی دن کے موقعہ پر وہ لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے ساکت بیٹھا تھا۔ اس کے دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی (جس سے وہ ٹائپ کرتا تھا) ہوا میں ایسے معلق تھی ج

مزید »

وجود ایک وہم ہے

سید محمد زاہد

گڈ مارننگ! اس نئی کلاس میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ میرے پڑھانے کا طریقہ روایتی ہے اور نہ ہی آپ سکول کے بچے کہ آپ کو قلم پکڑنا سکھایا جائے یا رٹے لگوائے جائیں

مزید »

ایک مونولوگ

ڈاکٹر ارشد رضوی

کچھ نہ کچھ دیکھنے کی خواہش نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ ہر پرانی ہوئی جاتی شے کو یوں دیکھتا ہوں جیسے آنکھیں بجھنے کو ہوں۔ ویسے بھی بہت دنوں سے آنکھوں میں جالے سے

مزید »

خوشی

ریٔس احمد کمار

گھر کے سبھی افراد خانہ اس بات پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے کہ ان کی بہو شادی کے آٹھ سال بعد سرکاری نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اردو میں اس نے پی ای

مزید »

نہر کنارے

سید محمد زاہد

موجوں کی روانی تھی یا کسی کمسن الہڑ حسینہ کی چال، بہتے پانی کی ہلکی ہلکی آواز تھی یا دوشیزاؤں کی پائل کی جھنکار جو مجھے مست کیے اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔ سردیوں

مزید »

ابیرہ

محمد عامر حسینی

امبر نے صبح کی پہلی سگریٹ سلگائی اور چھوٹے سے برآمدے کی زنگ آلود ریلنگ سے ٹیک لگا لی۔ جنوری کی دھوپ نیم کے بے برگ درخت کے بیچ سے چھن کر صحن میں بکھر رہی تھی، چھ

مزید »