سید محمد زاہد31 اکتوبر 2024افسانہ086
اب سفید بالوں نے کنپٹیوں پر ہنسنا شروع کر دیا تھا۔ برف کے ان گالوں نے چہرے پر چھائے سال ہا سال کے آلام کو ٹھنڈا ٹھار کر دیا۔ موسم خضاب شروع ہوچکا تھا لیکن مریم
مزید »شائستہ مفتی08 اکتوبر 2024افسانہ1104
آج پھر نوچندی جمعرات ہے۔
الہڑ ناری نے شام کے آسمان پر نظر ڈالی تو عین وسط میں نوچندی کا ہلال نئی دلہن کی طرح چمک رہا تھا۔ ہلال کے ایک کونے پر ایک چمکدار ستارہ
مزید »شائستہ مفتی28 ستمبر 2024افسانہ15151
کتنے ہی برس بیت گئے اسے اس جگہ اور ملک کو چھوڑے ہوے۔۔ ابھی کل کی ہی بات لگتی ہے کہ وہ اپنے والد کا ہاتھ پکڑ کر اس مسجد میں آیا کرتا تھا۔۔ ادب سے سر جھکاے ہوے خا
مزید »ڈاکٹر ارشد رضوی13 ستمبر 2024افسانہ5138
ملاقات ایک اچانک رونما ہونے والے واقعے کی دلیل ہوتی ہے۔ کچھ ایسا جو پہلے سے نہ سوچا گیا ہو لیکن وہ ہو جائے۔ کچھ ایسا ہی ہوا جب زمین کے ایک خاص حصے میں ملاقات ہو
مزید »سید محمد زاہد04 ستمبر 2024افسانہ24165
سردیوں کی لمبی اور اداس رت میں دھڑکنیں بھی برف ہو جاتی ہیں۔ اپریل کے مہینے میں سورج نے منہ دکھایا تو برف پگھلنا شروع ہوئی۔ درختوں سے جھانکتا سورج بمشکل اتنا گرم
مزید »ڈاکٹر ارشد رضوی02 ستمبر 2024افسانہ1238
وہ خوشی خوشی میرے ساتھ چل پڑی، دوپہر تھی اور راستے دھوپ سے اٹے پڑے تھے، گلیاں سنسان تھیں، تیز تیز چلنے سے اس کا سانس اس کے سینے میں چھپا شور مچاتا تھا اور نازک
مزید »ڈاکٹر ارشد رضوی31 اگست 2024افسانہ1124
"ہاں اتنا ہی کافی ہے کہ تمہیں دیکھے جاٶں"، پرانے مکان کی تاریک ہوتی ہوئی سیڑھیوں کے قدمچے پر کھڑ ے اسنے کہا تھا۔
یہ گزرا ہوا دن تھا جیسے اور دن گزرتے رہے تھے ا
مزید »ڈاکٹر ارشد رضوی28 اگست 2024افسانہ1152
شام جس طرح آئی تھی اسی طرح چھپ گئی تھی میں نے اسے آخری بار دیکھا تھا جب وہ بہت جلدی میں تھی اور اندھیرے میں خود کو جذب کرنے کی کوشش کرتی تھی پھر وہ ختم ہوگئی۔
مزید »سید محمد زاہد25 اگست 2024افسانہ32149
میرا وکیل مسلسل ایک ہی بات کہہ رہا تھا، "میں جھوٹا کیس نہیں لیتا اور کبھی کوئی کیس ہارا بھی نہیں۔ مجھے مخالف فریق کے حیلے بہانوں کی پرواہ ہے اور نہ ہی جھوٹی شہا
مزید »ڈاکٹر ارشد رضوی23 اگست 2024افسانہ1131
جھریوں سے بھری دادی کا چہرا، جس پر دو نیم اندھی آنکھیں دیکھائی دیا کرتیں، کچھ دیکھے گئے خواب سنایا کرتا یا کبھی لگتا کہانیاں ہیں، گزرے ہوئے قصوں کی طرح دھرائی ج
مزید »