شائستہ مفتی11 جون 2025غزل087
بارش تھمی تو کھل گئے اسرارِ آگہی رنگینیوں میں قید تھے افکارِ آگہی
کیا کچھ نہ ہم سے کہہ گئی صر صر کی گفتگو غنچہ کھلا تو کھل گیا گلزارِ آگہی
باطل ہوا خیال
مزید »شائستہ مفتی04 جون 2025غزل092
مجھ کو تیری وفا اب نہیں چاہیے زخمِ دل کی دوا اب نہیں چاہیے
عمر بھر کے لیے جو ترستی رہی اس زمیں کو گھٹا اب نہیں چاہئے
مجھ کو صحرا نوردی ہی راس آئی ہے منزلوں کا
مزید »شائستہ مفتی28 مئی 2025افسانہ1118
وہ بہت دیر سے ایک چٹان پر بیٹھ کر موجوں کا نظارہ کر رہا تھا۔ سمندر کو دیکھتے دیکھتے ایک عمر گزر گئی، موجوں کے ایک تسلسل سے آتے جاتے مناظر اُسے کبھی بور نہ کر سک
مزید »شائستہ مفتی26 اپریل 2025غزل0136
صحرا کی ریت راستہ دکھلا گئی مجھے خوشبو سا اک سراب تھا مہکا گئی مجھے
ٹھنڈی ہوا کا لمس تھا، اک یاد کی تھکن میں سو گئی تھی خواب میں چونکا گئی مجھے
پھولوں کی
مزید »شائستہ مفتی19 اپریل 2025غزل0147
ہم نے تقدیر کو پابندِ سلاسل باندھا جانے کیا سوچ کہ اس دل سے ترا دل باندھا
پھر شبِ ہجر کریں، گلیوں میں شب بھر گھومیں ایک آواز کے ہمراہ جو سائل باندھا
کیا وہ جا
مزید »شائستہ مفتی11 فروری 2025غزل0231
صدائے دشت ہوں اور راستے میں کوئی نہیں تمھارے بعد مرے رابطے میں کوئی نہیں
میں پھول بن کے کھلوں اور پھر بکھر جاؤں کسی کا ہاتھ مرے حادثے میں کوئی نہیں
بہار آئے گ
مزید »شائستہ مفتی10 جنوری 2025افسانہ0152
وہ کتنے پیار سے اُسے دیکھ رہا تھا، مارے بوکھلاہٹ کے اُس کے ہاتھ سے گلاس چھٹتے چھٹتے رہ گیا، ہائے میں مر گئی! حیا سے اُس کے گال گلال ہو گئے، ہزاروں تتلیاں جیسے چ
مزید »شائستہ مفتی08 جنوری 2025غزل0180
اے دل ترے مہمان سے کچھ بھول ہوئی ہے اس زلف پریشان سے کچھ بھول ہوئی ہے
اک خواب کہ جچتا نہیں آنکھوں میں ہماری شاید تری مسکان سے کچھ بھول ہوئی ہے
اس سرد سے موسم
مزید »شائستہ مفتی30 دسمبر 2024غزل0159
ناراض زندگی سے ہوئی جا رہی ہو تم اور دور ہر خوشی سے ہوئی جا رہی ہو تم
تم کو گماں گزرتا ہے ہر پھول زرد ہے بے رنگ بے حسی سے ہوئی جا رہی ہو تم
اک جھیل میں اترنے
مزید »شائستہ مفتی23 دسمبر 2024غزل0148
سونا گھر چھوڑ گیا مجھ کو بسانے والا کھو گیا ہے تو کہاں دل میں سمانے والا
ڈھونڈتی ہوں میں تجھے رات کے سناٹوں میں اک ستارہ ہے جو پلکوں پہ سجانے والا
اک ہنسی ہے
مزید »