1. ہوم
  2. غزل
  3. شائستہ مفتی
  4. جاں سے جائیں تو کیا تماشہ ہو

جاں سے جائیں تو کیا تماشہ ہو

جاں سے جائیں تو کیا تماشہ ہو
خوں رلائیں تو کیا تماشہ ہو

یوں اچانک تمھاری محفل سے
اٹھ کے جائیں تو کیا تماشہ ہو

خامشی کے مدھر تلاطم میں
گیت گائیں تو کیا تماشہ ہو

یاد رکھنا ہماری عادت ہے
بھول جائیں تو کیا تماشہ ہو

رات کے بےاماں اندھیروں میں
دل جلائیں تو کیا تماشہ ہو

کہہ رہی ہیں جو سوچتی آنکھیں
ہم بتائیں تو کیا تماشہ ہو

ٹوٹ جانے کی ہو گھڑی لیکن
مسکرائیں تو کیا تماشہ ہو