1. ہوم
  2. غزل
  3. شائستہ مفتی
  4. ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلا دی ہم نے

ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلا دی ہم نے

ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلا دی ہم نے
اپنی پلکوں پہ نئی صبح سجا لی ہم نے

یوں ہی ہوتا ہے زمانے میں کہ جب دیوانے
کسی چاہت بھری دہلیز پہ سر رکھتے ہیں

ایک دنیا تری چاہت میں بھلا کر ناداں
کھوٹے سکوں کی تجارت کا بھرم رکھتے ہیں

وقت کے ساتھ یہ بے نام سے بوجھل رشتے
ساحلِ زیست سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نئی دنیا، نئی چاہت کی مہک کو پا کر
زخم سب تیری جدائی کے سنور جاتے ہیں

ہم کہ مجرم ہیں تری یاد بھلا دی ہم نے
اپنی پلکوں پہ نئی صبح سجا لی ہم نے