چاند کے رخ پہ ستارہ دیکھوں
تیری پلکوں کا کنارہ دیکھوں
کھو نہ جاؤں میں تری آنکھوں میں
ڈوب جانے کا اشارہ دیکھوں
یونہی دھیرے سے کہا کچھ تم نے
کاش منظر وہ دوبارہ دیکھوں
بھیگے جنگل کی طلب تھی جس کو
دشتِ بے آب کا مارا دیکھوں
کون احساس کا احساس کرے
دل سے پتھر کو بھی پارہ دیکھوں
اس کی آواز ہوئی ہے منظر
پیار سے اس نے پکارا دیکھوں