1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. فصلِ گل پھر نکھار دے گی مجھے

فصلِ گل پھر نکھار دے گی مجھے

فصلِ گل پھر نکھار دے گی مجھے
گل نہیں ہیں تو خار دے گی مجھے

ایک عالم سکوت کا عالم
زندگی یوں گزار دے گی مجھے

ہائے ناپائیداریِ دنیا
بھول جائے گی، مار دے گی مجھے

ڈولتی ڈوبتی ہوئی نیا
اس کنارے اتار دے گی مجھے

تیری ہی کامرانیوں کے لئے
جیتی بازی بھی ہار دے گی مجھے

شام امید بن کے اترے گی
خواہشوں کی بہار دے گی مجھے

یہ ترے ہجر کی کہانی ہے
اک سراپا وقار دے گی مجھے