شائستہ مفتی30 دسمبر 2024غزل0164
ناراض زندگی سے ہوئی جا رہی ہو تم اور دور ہر خوشی سے ہوئی جا رہی ہو تم
تم کو گماں گزرتا ہے ہر پھول زرد ہے بے رنگ بے حسی سے ہوئی جا رہی ہو تم
اک جھیل میں اترنے
مزید »شائستہ مفتی23 دسمبر 2024غزل0153
سونا گھر چھوڑ گیا مجھ کو بسانے والا کھو گیا ہے تو کہاں دل میں سمانے والا
ڈھونڈتی ہوں میں تجھے رات کے سناٹوں میں اک ستارہ ہے جو پلکوں پہ سجانے والا
اک ہنسی ہے
مزید »شائستہ مفتی19 اکتوبر 2024غزل0246
اس ریگ زارِ زیست کا عنصر نہیں ہوں میں اک خواب ہوں کہیں بھی مکرر نہیں ہوں میں
اک سوچ کا ثمر ہوں جو بکھری ہوں چار سو کہنے کو آفتاب کا منظر نہیں ہوں میں
وادی میں
مزید »شائستہ مفتی15 اکتوبر 2024غزل0165
گھر لوٹ کے جائیں گے تو پائیں گے اماں بھی آنکھوں کی تھکن کرنے لگی راز عیاں بھی
یوں دل نہ بہاروں سے لگاؤ کہ سنا ہے رستے میں محبت کے ہے اک عہدِ خزاں بھی
گر تجھ س
مزید »شائستہ مفتی12 اکتوبر 2024غزل0151
تو جسے چھو کے گزر جائے امر ہو جائے قریۂ دل کے مسافر کو خبر ہو جائے
یوں سرِبام ہی ٹوٹے گا ستاروں کا فسوں میری پلکوں کا جو تارا ہے قمر ہو جائے
اک سفر ہے کہ جو د
مزید »شائستہ مفتی08 اکتوبر 2024افسانہ1161
آج پھر نوچندی جمعرات ہے۔
الہڑ ناری نے شام کے آسمان پر نظر ڈالی تو عین وسط میں نوچندی کا ہلال نئی دلہن کی طرح چمک رہا تھا۔ ہلال کے ایک کونے پر ایک چمکدار ستارہ
مزید »شائستہ مفتی05 اکتوبر 2024غزل0257
کتنے ارمان سجائے رہا ماں باپ کا گھر اپنے دامن میں چھپائے رہا ماں باپ کا گھر
وہ گلی اور محلہ میرے بچپن کا سکوں میرے دکھ درد اٹھائے رہا ماں باپ کا گھر
جب بھی ما
مزید »شائستہ مفتی02 اکتوبر 2024غزل0161
شہرِ دل تیرے خرابوں کی یہ تقدیر نہیں بات بن جائے کسی طور بھی تدبیر نہیں
چارہ گر تیری نوازش، ترا احسان مگر زخم بھر جائیں جو اس دل کے وہ اکسیر نہیں
آج پھر تیر ب
مزید »شائستہ مفتی28 ستمبر 2024افسانہ15213
کتنے ہی برس بیت گئے اسے اس جگہ اور ملک کو چھوڑے ہوے۔۔ ابھی کل کی ہی بات لگتی ہے کہ وہ اپنے والد کا ہاتھ پکڑ کر اس مسجد میں آیا کرتا تھا۔۔ ادب سے سر جھکاے ہوے خا
مزید »شائستہ مفتی04 جون 2024غزل25329
چاند کے رخ پہ ستارہ دیکھوں تیری پلکوں کا کنارہ دیکھوں
کھو نہ جاؤں میں تری آنکھوں میں ڈوب جانے کا اشارہ دیکھوں
یونہی دھیرے سے کہا کچھ تم نے کاش منظر وہ دوبارہ
مزید »