شائستہ مفتی23 مئی 2024افسانہ1263
صحرا کی گرم ریت پر چلتے چلتے اچانک ہی اُسے کہیں دور سے گڑ گڑاہٹ کی آواز سنائی دی، پلوشہ نے چاروں طرف نظر دوڑائی، کچھ نظر نہیں آیا۔
سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آو
مزید »شائستہ مفتی28 مارچ 2024افسانہ1404
وہ ایک زخم ہی تو تھا جو جانے انجانے میں کھیل کود کے دوران بچپن میں کبھی لگ گیا تھا، گھٹنے کے پاس لمبوترا سا، سارا گھٹنا خون سے بھر گیا تھا۔
سات بہن بھائیوں میں
مزید »شائستہ مفتی19 فروری 2024غزل2386
جنم جنم کے یہ رشتے دغا نہیں کرتے تمھارے واسطے یونہی دعا نہیں کرتے
قفس میں رہتے گزاری ہے ایک عمر جناببے بال و پر کے پرندے اڑا نہیں کرتے
جو مل سکو تو سرِ شام سا
مزید »شائستہ مفتی16 فروری 2024غزل1363
زندگی تجھ سے سرِ راہ ملاقات ہوئیجو نہ ممکن تھی مقدر میں وہی بات ہوئی
ایک لمحے کو کھلی قوسِ قزح چہرے پراور پھر دیر تلک اشکوں کی برسات ہوئی
کھیلتے رہنا کبھی رنگ
مزید »شائستہ مفتی12 فروری 2024غزل1315
اے دوست تیرے ہاتھ میں دستار دیکھ کردل بجھ گیا ہے آج یہ سنسار دیکھ کر
بادل کی طرح تیر رہا ہے تمام شہرمیں تھم گئی ہوں وقت کی رفتار دیکھ کر
اب کیا گلہ کریں کہ مر
مزید »شائستہ مفتی09 فروری 2024غزل8278
اس جہان گرد کو منظر نہیں بھایا کوئیایسا لگتا ہے کہ آسیب کا سایا کوئی
بوجھ بن جائے مسافر تو اسے جانے دوپاؤں میں وقت کے گرداب کو لایا کوئی
روز و شب ایک تصور میں
مزید »شائستہ مفتی05 فروری 2024غزل2285
بزم میں آئے ہیں امید کے تارے لے کر چاکِ دامان و گریبان کے خسارے لے کر
کیسی وحشت ہے کہ سہمے ہوئے لگتے ہیں خیال بے اماں گزری ہے شب، درد تمھارے لے کر
دل سادہ کہ
مزید »شائستہ مفتی02 فروری 2024غزل1255
فصلِ گل پھر نکھار دے گی مجھےگل نہیں ہیں تو خار دے گی مجھے
ایک عالم سکوت کا عالمزندگی یوں گزار دے گی مجھے
ہائے ناپائیداریِ دنیا بھول جائے گی، مار دے گی مجھے
ڈ
مزید »شائستہ مفتی29 جنوری 2024غزل1296
ظلمتِ شب جو جلائے گی دیا میرے بعدمیرا افسانہ سنائے گی ہوا میرے بعد
خوب ہے قصہء اغراضِ وفاداری کےتم بڑے شوق سے کر لینا جفا میرے بعد
کیوں ہمیں روز دکھاتے ہو جھل
مزید »شائستہ مفتی25 جنوری 2024غزل1261
زندگی کا غرور ٹوٹے گاجب نشاط و سرور ٹوٹے گا
یوں نہ احساس کو گنوا دیجےچاہتوں کا یہ نور ٹوٹے گا
یہ اندھیرا، یہ تیرگی کا سماں اک نہ اک دن ضرور ٹوٹےگا
خامشی ٹوٹن
مزید »