آج پانچواں دن ہے
عادل سیمابنظم0130
وقت وہیں ٹھہرا ہوا ہے
جہاں تم چھوڑ کر گئی تھی
تمہاری آواز کی چاشنی
میرے کانوں میں
گھل رہی ہے ابھی
تمہارے لبوں سے پھوٹتے
دانائی کے چشمے
تمہارے سوالوں میں سمٹے
جوابوں کے اشارے
وہ گفتگو کا جادو
وہ تشبیہات وہ استعارے
اک نیا جہاں تخلیق کر گئے ہیں
میں اس نئے جہاں کا مسافر
تمہارے سحر میں گرفتار
بس تمہیں سوچ رہا ہوں
سنا ہے وقت بہتا ہوا
ایک تند دریا ہے
وہ دن شاید اس دریا میں
ایک گھومتا بھنور تھا
میرے خیال کی ناؤ
اسی بھنور میں
تمہاری یاد کے گرد تیر رہی ہے
آج پانچواں دن ہے
وقت وہیں ٹھہرا ہوا ہے
جہاں تم چھوڑ کر گئی تھی