1. ہوم/
  2. نظم/
  3. فاخرہ بتول/
  4. مہاجر اب نہیں کوئی !

مہاجر اب نہیں کوئی !

مہاجر ہوں میں ہجرت کی ڈگر میں ہوں

میں صدیوں سے سفر میں ہوں

مگر دھرتی گواہ بن کر بتائے گی

کہ اِس کی سوندھی مٹی میں

مرے اجداد کا بھی خوں مہکتا ھے

جو اِس کی مانگ میں بن کر

ستارہ سا چمکتا ھے

مجھے تقسیم سے پہلے غرض تھی اور نہ اب ہو گی

مگر شاید،

مہاجر لفظ سازش ھے

مہاجر اِس زمیں پر اب نہیں کوئی

یہاں کے لوگ اِس مٹی کی خوشبو سے

بندھے ہیں

اور اِن کو ایک دوجے سے جدا کرنا

نہیں آساں نہیں ممکن

یہ دھرتی ھے تو ھم بھی ہیں

یہ ہمکو ماننا ہو گا

اور اپنے ہر عدو کو بھی

ہمیں پہچاننا ہو گا

مہاجر ہونا کوئی کمتری کب ھے؟

مِرے آقا مہاجر تھے

مہاجر ہونا اک اعزاز جیسا ھے

یہ دھیمے ساز جیسا ھے

انوکھے راز جیسا ھے

مہاجر ہوں میں ہجرت کی ڈگر میں ہوں

میں صدیوں سے سفر میں ہوں

فاخرہ بتول

فاخرہ بتول نقوی ایک بہترین شاعرہ ہیں جن کا زمانہ معترف ہے۔ فاخرہ بتول نے مجازی اور مذہبی شاعری میں اپنا خصوصی مقام حاصل کیا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ فاخرہ بتول کی 18 کتب زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں جو انکی انتھک محنت اور شاعری سے عشق کو واضح کرتا ہے۔ فاخرہ بتول کو شاعری اور ادب میں بہترین کارکردگی پر 6 انٹرنیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔