1. ہوم/
  2. نظم/
  3. فاخرہ بتول/
  4. میں ماں ہوں علم ہے مجھ کو

میں ماں ہوں علم ہے مجھ کو

میں ماں ہوں علم ہے مجھ کو

مرا بچہ،

مجھے کب، کیوں بُلاتا ہے؟

رُلاتی ہے اسے کیا بات

کس پل مسکراتا ہے؟

وہ کب آرام کرتا ہے

وہ کیسے کھلکھلاتا ہے؟

میں ماں ہوں، علم ہے مجھ کو

مگر جب یہ بڑا ہو گا

مجھے یہ کچھ بتائے گا

یہ کچھ مجھ سے چھپائے گا

یہ سمجھےگا کہ ماں کو کیا خبر اس کی

وہ گھر بیٹھی بھلا کیا جان پائے گی؟

وہ گھر تاخیر سے آ کر بہانے جب بنائے گا

میں سب کچھ جان کر انجان بن جاؤں گی اس لمحے

کہ یہ ہر ماں کی فطرت ہے

مرا بچہ یہ کیسے جان سکتا ہے

کہ اُس کی اِن رگوں میں،

ماں لہو کے ساتھ چلتی ہے

اُسے کانٹا بھی چبھ جائے

تو ماں کا دل تڑپتا ہے

وہ جس جا بھی چلا جائے

دُعاؤں کے گھنے حصار میں محفوظ ہوتا ہے

وہ ماں کے دل میں ہوتا ہے

قدم جس پل اٹھاتا ہے

وہ جس رستے پہ جاتا ہے

تو ٹھنڈی چھاؤں سا آنچل بھی اس کے ساتھ ہوتا ہے

میں ماں ہوں، علم ہے مجھکو

فاخرہ بتول

فاخرہ بتول نقوی ایک بہترین شاعرہ ہیں جن کا زمانہ معترف ہے۔ فاخرہ بتول نے مجازی اور مذہبی شاعری میں اپنا خصوصی مقام حاصل کیا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ فاخرہ بتول کی 18 کتب زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں جو انکی انتھک محنت اور شاعری سے عشق کو واضح کرتا ہے۔ فاخرہ بتول کو شاعری اور ادب میں بہترین کارکردگی پر 6 انٹرنیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔