1. ہوم/
  2. قصیدہ/
  3. فاخرہ بتول/
  4. کعبے کا یہ کعبہ ہے کہ تصویر جلی ہے

کعبے کا یہ کعبہ ہے کہ تصویر جلی ہے

کعبے کا یہ کعبہ ہے کہ تصویر جلی ہے
توحید کا پرتو ہے کہ یہ نور علی ہے؟
حوروں کے جو جھرمٹ میں قرینے سے چلی ہے
یہ بنت اسد ہے کہ طہارت کی کلی ہے
لگتا ہے کہ توحید کو تصویر کرے گا
کعبے کو یقیناََ نیا تعمیر کرے گا

ھے کعبہ خدا کا کہ یہ عمران کا گھر ہے ؟
کیا بات ہے خوشبو میں اٹا سارا نگر ہے ؟
حیدر ہے وہ صفدر ہے، ولایت کا گہر ہے
وہ آئے گا جس کے لیے یہ سارا دہر ہے
قرآن طواف اس کا ہمیشہ ہی کرے گا
اسلام کا دشمن ہی سدا اس سے لڑے گا

در بند ملا سوچا کہ واپس چلی جائے
بی بی نے کہا خود مجھے توحید بلائے
پھر سوچا کہ احسان کسی کا نہ اٹھائے
عمران کی عزت پہ کوئی آنچ نہ آئے
لوٹ آؤں گی جب کبریا خود مجھ سے کہے گا
میں کون ہوں دنیا کو پتہ اس کا چلے گا

آئی یہ صدا مادر حیدر ہے تو مت جا
فرزند ترا ساقئی کوثر ہے تو مت جا
حوروں کی تو ملکہ بھی ہے، رہبر ہے تو مت جا
جبریل ترا ادنی سا نوکر ہے تو مت جا
بیٹا ترا توحید کی توقیر بنے گا
قرآن کی وہ بولتی تصویر بنے گا

بولی کہ ترا گھر تو مقفل ہے خدایا
ہے مجھکو خبر تو نے مجھے خود ہے بلایا
پیغام ترا لے کے ملک گھر مرے آیا
کعبہ تو مرے واسطے تو نے ہے سجایا
جو وعدہ ہے تیرا تو وہ پورا بھی کرے گا
فرزند مجھے آج ترے گھر سے ملے گا

بی بی نے کہا عیسی کی مادر کو گلہ ہے
وہ آئی تھی اسکو بھی یہ در بند ملا ہے
اس بات میں کیا راز ہے سب تجھکو پتہ ہے
میں سوچ رہی ہوں کہ یہ تسلیم و رضا ہے
اب مجھکو بلایا ہے تو تکریم کرے گا
وحدت کی تو تصویر میں اب رنگ بھرے گا

خالق نے کہا وہ تری ہمسر تو نہیں ہے
وہ مادر عیسی، تو ولایت کی امیں ہے
قدموں میں ترے سارے فرشتوں کی جبیں ہے
تو مادر حیدر ہے فلک تیری زمیں ہے
بیٹا ترا لولاک کا مالک ہے ولی ہے
تو بنت اسد ہے ترا بیٹا تو علی ہے

بی بی تجھے کعبے میں بلایا ہے جلی نے
آنا ہے ضرور آنا ہے اس گھر میں علی نے
کعبے کی بھی حرمت کو بڑھانا ہے ولی نے
وجہہ اللہ کے پیکر نے، ولایت کی کلی نے
دنیا میں وہ آ کر مرا کردار بنے گا
کرار بنے گا وہ مددگار بنے گا

مریم کو تو عزت ترے صدقے میں ملی ہے
تو اعلی ہے عالی ہے، ترا بیٹا علی ہے
کعبے کو یہ عصمت ترے بیٹے نے ہی دی ہے
ہر رسم طہارت کی ترے گھر سے چلی ہے
اب سارے ہی نبیوں کی وہ پہچان بنے گا
عمران کا بیٹا ہے وہ عمران بنے گا

اے مادر حیدر یہ ہے دروازہ پرانا
کعبے کو ذرا کہہ کے نیا در ہے بنانا
منکر کے کلیجے میں ہے اک تیر چلانا
کل اس نے یہاں حج کے لیے بھی تو ہے آنا
دیوار کو شق دیکھ کے وہ خوب جلے گا
ہے کون علی اس کا پتہ اسکو چلے گا

حیدر کی یہ آمد ہے کہ کعبے کی ادا ہے
دیوار میں رستہ نیا بنتا ہی گیا ہے
کعبے کی خوشی اپنی جگہ اپنی جگہ ہے
کعبے میں جو آیا ہےنصیری کا خدا ہے
یہ کون و مکاں اب تو ولی سے ہی چلے گا
ہر شجرہ حلالی کا علی سے ہی چلے گا

فاخرہ بتول

فاخرہ بتول نقوی ایک بہترین شاعرہ ہیں جن کا زمانہ معترف ہے۔ فاخرہ بتول نے مجازی اور مذہبی شاعری میں اپنا خصوصی مقام حاصل کیا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ فاخرہ بتول کی 18 کتب زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں جو انکی انتھک محنت اور شاعری سے عشق کو واضح کرتا ہے۔ فاخرہ بتول کو شاعری اور ادب میں بہترین کارکردگی پر 6 انٹرنیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔