1. ہوم
  2. غزل
  3. کرن ہاشمی
  4. خود سے ملنے کی آرزو باقی

خود سے ملنے کی آرزو باقی

خود سے ملنے کی آرزو باقی
خواب ٹوٹے مگر وضو باقی

یاد کی دھند میں صدا گم ہے
دل میں لیکن وہ گفتگو باقی

وقت ٹھہرا تو سانس رُکتی ہے
ایک لمحہ ہے اور تُو باقی

خاک ہو کر بھی زندہ ہے دل میں
ایک جلتا ہوا سبُو باقی

ساری دنیا بدل گئی لیکن
اک تمنا ہے بے نمو باقی

روشنی چھین لی زمانے نے
پھر بھی آنکھوں میں ایک سو باقی

اب کوئی رہنما نہیں دل کا
بس دعاؤں کی جستجو باقی

آئنے میں ہے ایک چہرہ سا
اور اس میں مرا عدو باقی

میں نے مانا کہ وقت ظالم ہے
پھر بھی دل میں ہے رنگِ خو باقی