بدل بھی جائے زمانہ، وفا ضروری ہے
ہر ایک رشتے میں لیکن دعا ضروری ہے
خلوص دل سے ہی قائم رہیں تعلق سب
یہ رسمِ دید سے بڑھ کر وفا ضروری ہے
کبھی دعا میں کسی نام کا اشارہ ہو
یہی تو عشق میں اک التجا ضروری ہے
خطا ہو ہم سے تو نرمی سے درگزر کرنا
محبتوں میں کبھی اک خطا ضروری ہے
نظر میں چاہت و الفت کا نور رہ جائے
کرنؔ دلوں میں ابھرتی صدا ضروری ہے