نظم حیات میں انتشار مچا آتی ہےسید محمد زاہد09 دسمبر 2025غزل182نظم حیات میں انتشار مچا آتی ہے اوڑھ کر جب وہ سموری قبا آتی ہے موج ناب سے رخسار پہ سرخی دوڑی گرمی مے اس کے ہونٹوں کو سجا آتی ہے عیش و طرب کا ساز و ساماں لے کر مزید »
نہ رہی دل کی وہ دنیا، نہ وہ آباد رہیکرن ہاشمی05 دسمبر 2025غزل179نہ رہی دل کی وہ دنیا، نہ وہ آباد رہی اک نظر تیری جو گزری، مری بنیاد رہی میں نے دیکھا تری آنکھوں میں کئی موسم تھے ایک لمحہ بھی مگر ان میں نہ دلشاد رہی کچھ فسوںمزید »
دل میں چپکے سے کہیں آن کھڑا ہوتا ہےسعود عثمانی01 دسمبر 2025غزل092دل میں چپکے سے کہیں آن کھڑا ہوتا ہے وہ جو اک شخص ابھی مجھ سے لڑا ہوتا ہے لمس اس ہاتھ کا کرتا ہے سرایت مجھ میں جیسے بارش میں کوئی کچا گھڑا ہوتا ہے اسے بوسہ بھیمزید »
بدل بھی جائے زمانہ، وفا ضروری ہےکرن ہاشمی28 نومبر 2025غزل184بدل بھی جائے زمانہ، وفا ضروری ہے ہر ایک رشتے میں لیکن دعا ضروری ہے خلوص دل سے ہی قائم رہیں تعلق سب یہ رسمِ دید سے بڑھ کر وفا ضروری ہے کبھی دعا میں کسی نام کا مزید »
دنیا کے خارو خس میں بہت دیر تک رہاخرم سہیل26 نومبر 2025غزل091دنیا کے خارو خس میں بہت دیر تک رہا سچ ہے میں اسکے بس میں بہت دیر تک رہا نایاب ہو چکا ہوں تو اب پوچھتے ہیں وہ میں جن کی دسترس میں بہت دیر تک رہا اک دور تھا میںمزید »
شعور دیکھا، مزاج پرکھا، دلیل پائی تو ڈگمگایاسعدیہ بشیر25 نومبر 2025غزل885شعور دیکھا، مزاج پرکھا، دلیل پائی تو ڈگمگایا ہزار رمزیں جفا کی لے کر نیا وہ فتویٰ نکال لایا سکوت میں بھی صدا تھی پنہاں، جو آشنائی سے تھی گریزاں وہ عکس کیسا، یہمزید »
جو صرف ایک ہے وہ دوسرا بنے گا نہیںسعود عثمانی24 نومبر 2025غزل073جو صرف ایک ہے وہ دوسرا بنے گا نہیں خدا بناتے ہو لیکن خدا بنے گا نہیں یہاں مفاد بدلتے ہیں دھوپ چھاؤں کے ساتھ ترا بنایا ہوا بھی ترا بنے گا نہیں برا بنا کے تجھے مزید »
بھلے میری آنکھیں وہ تر کر گیا ہےعلی رضا احمد23 نومبر 2025غزل1838بھلے میری آنکھیں وہ تر کر گیا ہے مگر دل میں میرے وہ گھر کر گیا ہے مرا خط تھا اور پھر تھما کے عدو کو یہ کیسی خطا نامہ بر کر گیا ہے چلو میرے بھائی غزہ کی طرف بھمزید »
جہاں کی حقیقت ہے خوابوں کا کھیلکرن ہاشمی21 نومبر 2025غزل1128جہاں کی حقیقت ہے خوابوں کا کھیل نظر کا فسوں ہے، سرابوں کا کھیل یہ دنیا ہے سود و زیاں کی جگہ ہے ہر دن یہاں پر حسابوں کا کھیل لکیریں ہیں قسمت کی الجھی ہوئیں لکیمزید »
ملا جواب نہ کوئی گماں سے پوچھ لیاخرم سہیل19 نومبر 2025غزل077ملا جواب نہ کوئی گماں سے پوچھ لیا پتہ غموں نے مرا بھی وہاں سے پوچھ لیا سراغ جب نہ ملا کوئی مرنے والے کو نشاں رقیب کا اس نے کماں سے پوچھ لیا تلاش تجھ کو کروں گمزید »