مری منزل کو جو گہنا رہی ہےآغر ندیم سحر28 اگست 2024غزل078مری منزل کو جو گہنا رہی ہے کسی کی یاد آڑے آ رہی ہے اثر اس کی محبت کا ہے شاید مجھے ہر سانس اب تڑپا رہی ہے گرے گی برق جانے کس کے گھر پر جو پیچ و تاب اتنے کھا رہمزید »
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگےفرحت عباس شاہ26 اگست 2024غزل066اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو اک ہجوم میں تھا جو گر پڑا تو سبھی راستہ بدلنے لگے نہ مامزید »
ایک مدت تک وفا کی جستجو کرتے رہےآغر ندیم سحر25 اگست 2024غزل0106ایک مدت تک وفا کی جستجو کرتے رہے ہم شب ہجراں اسی سے گفتگو کرتے رہے جن کی خاطر وقف تھے شام و سحر، صد حیف ہے میری شہرت کو وہی بے آبرو کرتے رہے تیرے چہرے کی تلاومزید »
دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کیفرحت عباس شاہ24 اگست 2024غزل054دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی ہم نے چپ چاپ سہی روح پہ نفرت جِن کی بند ہوتے ہوئے دروازوں پہ جا کُھلتی ہے ناگہانی میں گزاری ہوئی عُجلت سِن کی امن کے قصے سمزید »
کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہافرحت عباس شاہ17 اگست 2024غزل067کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہا گہرا نہیں ہے زخم مگر سِل نہیں رہا ایسا نہیں کہ حُسن مجھے کھینچتا نہیں ایسا نہیں کہ سینے میں اب دل نہیں رہا اس نے کہا دکھائیمزید »
دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہےفرحت عباس شاہ10 جولائی 2024غزل0157دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہے کوئی تو بولو کہ خلقِ خدا گرفت میں ہے بجائے گھٹنے کے بڑھنے لگا ہے استحصال اناج پہلے سے تھا، اب ہوا گرفت میں ہے سمجھ کے خودمزید »
تمہیں ہم سے ہی سارا مسئلہ ہےآغر ندیم سحر03 جولائی 2024غزل0146تمہیں ہم سے ہی سارا مسئلہ ہے لو ہم منظر سے ہٹ جانے لگے ہیں تمہاری چشم حیرت کے کنارے ذرا سی دیر سستانے لگے ہیں وہ اتنی بے دلی سے مسکرایا ہمارے پھول مرجھانے لگےمزید »
پھر وہی کانٹوں بھری دنیا گوارا کرکےسید علی قاسم11 جون 2024غزل0192پھر وہی کانٹوں بھری دنیا گوارا کرکے ہم نے دیکھا ہے محبت کو دوبارہ کرکے تو کبھی پلکوں کی جنبش کا تکلف کرتا ہم کہ چپ چاپ چلے جاتے کنارا کرکے مستقل کچھ بھی کبھی مزید »
چاند کے رخ پہ ستارہ دیکھوںشائستہ مفتی04 جون 2024غزل1174چاند کے رخ پہ ستارہ دیکھوں تیری پلکوں کا کنارہ دیکھوں کھو نہ جاؤں میں تری آنکھوں میں ڈوب جانے کا اشارہ دیکھوں یونہی دھیرے سے کہا کچھ تم نے کاش منظر وہ دوبارہ مزید »
شاداں ہے دل تو آنکھ بھی حیراں ہے دوستارقیہ اکبر چوہدری03 جون 2024غزل1215شاداں ہے دل تو آنکھ بھی حیراں ہے دوستا جو کچھ نہاں تھا ہوگیا عیاں اے دوستا پاپوش زیرِ پاءِ پاسباں ہے دوستا وہی تو ہے جو اصل حکمراں ہے دوستا اک بار جب غلام تیرمزید »