تمہارے نام بولو تم زمین و آسماں لکھ دوں؟کرن ہاشمی19 دسمبر 2024غزل0116تمہارے نام بولو تم زمین و آسماں لکھ دوں؟ سجاوٹ کو تمہاری اس جبیں پر کہکشاں لکھ دوں محبت بھی تمہاری تو تجسس کے سوا کیا ہے میں اپنے واسطے کاغذ کے دل پر خوش گماں مزید »
تو مجھے نیک نام رہنے دےکرن ہاشمی27 نومبر 2024غزل0146تو مجھے نیک نام رہنے دے مجھ میں میرا مقام رہنے دے یہ تعلق تو بس دکھاوا ہے منہ سے جھوٹا سلام رہنے دے تو بھی انسان بن درندے سے پر یہ مشکل ہے کام، رہنے دے میری مزید »
اک سحرِ سامری کا اثر دیر تک رہاحامد عتیق سرور25 نومبر 2024غزل0213اک سحرِ سامری کا اثر دیر تک رہا دھرتی پہ دائروں کا سفر دیر تک رہا کچھ لوگ زندگی کی سکونت میں قید تھے کچھ اور جن کو اذنِ سفر دیر تک رہا دیوار و در کے بیچ کسی رمزید »
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںاحمد فراز22 اکتوبر 2024غزل0254سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں سنا ہے مزید »
اس ریگ زارِ زیست کا عنصر نہیں ہوں میںشائستہ مفتی19 اکتوبر 2024غزل0222اس ریگ زارِ زیست کا عنصر نہیں ہوں میں اک خواب ہوں کہیں بھی مکرر نہیں ہوں میں اک سوچ کا ثمر ہوں جو بکھری ہوں چار سو کہنے کو آفتاب کا منظر نہیں ہوں میں وادی میںمزید »
گھر لوٹ کے جائیں گے تو پائیں گے اماں بھیشائستہ مفتی15 اکتوبر 2024غزل0145گھر لوٹ کے جائیں گے تو پائیں گے اماں بھی آنکھوں کی تھکن کرنے لگی راز عیاں بھی یوں دل نہ بہاروں سے لگاؤ کہ سنا ہے رستے میں محبت کے ہے اک عہدِ خزاں بھی گر تجھ سمزید »
تو جسے چھو کے گزر جائے امر ہو جائےشائستہ مفتی12 اکتوبر 2024غزل0133تو جسے چھو کے گزر جائے امر ہو جائے قریۂ دل کے مسافر کو خبر ہو جائے یوں سرِبام ہی ٹوٹے گا ستاروں کا فسوں میری پلکوں کا جو تارا ہے قمر ہو جائے اک سفر ہے کہ جو دمزید »
جو جھوٹ موٹ نہیں ہیں قلم اٹھائے ہوئےفرحت عباس شاہ10 اکتوبر 2024غزل0144جو جھوٹ موٹ نہیں ہیں قلم اٹھائے ہوئے گھروں سے آئیں گے باہر علم اٹھائے ہوئے ہمارے میں سے جو شاعر نہیں جگاڑئیے ہیں وہ ہرجگہ پہ ملیں گے رقم اٹھائے ہوئے ہیں ایک آمزید »
کتنے ارمان سجائے رہا ماں باپ کا گھرشائستہ مفتی05 اکتوبر 2024غزل0230کتنے ارمان سجائے رہا ماں باپ کا گھر اپنے دامن میں چھپائے رہا ماں باپ کا گھر وہ گلی اور محلہ میرے بچپن کا سکوں میرے دکھ درد اٹھائے رہا ماں باپ کا گھر جب بھی مامزید »
شہرِ دل تیرے خرابوں کی یہ تقدیر نہیںشائستہ مفتی02 اکتوبر 2024غزل0141شہرِ دل تیرے خرابوں کی یہ تقدیر نہیں بات بن جائے کسی طور بھی تدبیر نہیں چارہ گر تیری نوازش، ترا احسان مگر زخم بھر جائیں جو اس دل کے وہ اکسیر نہیں آج پھر تیر بمزید »