1. ہوم
  2. غزل
  3. سعود عثمانی
  4. جو صرف ایک ہے وہ دوسرا بنے گا نہیں

جو صرف ایک ہے وہ دوسرا بنے گا نہیں

جو صرف ایک ہے وہ دوسرا بنے گا نہیں
خدا بناتے ہو لیکن خدا بنے گا نہیں

یہاں مفاد بدلتے ہیں دھوپ چھاؤں کے ساتھ
ترا بنایا ہوا بھی ترا بنے گا نہیں

برا بنا کے تجھے چھوڑ دیں گے سب لیکن
ترے لیے کبھی کوئی برا بنے گا نہیں

یہ خاک ہے جو سدا تیرے پاؤں چومتی ہے
کسی ہوا میں نہ رہ! نقشِ پا بنے گا نہیں

نہ گھول شہد تعلق کی تلخیوں میں سعود
تو جانتا ہے یہ خوش ذائقہ بنے گا نہیں