1. ہوم
  2. غزل
  3. سعود عثمانی
  4. دل میں چپکے سے کہیں آن کھڑا ہوتا ہے

دل میں چپکے سے کہیں آن کھڑا ہوتا ہے

دل میں چپکے سے کہیں آن کھڑا ہوتا ہے
وہ جو اک شخص ابھی مجھ سے لڑا ہوتا ہے

لمس اس ہاتھ کا کرتا ہے سرایت مجھ میں
جیسے بارش میں کوئی کچا گھڑا ہوتا ہے

اسے بوسہ بھی کہا کرتے ہیں کہنے والے
جو ستارہ مرے ماتھے پہ جڑا ہوتا ہے

کیا تمہیں بھی کبھی لگتا ہے بھرے شہر کے بیچ
دل اکیلا کسی صحرا میں کھڑا ہوتا ہے

مدتوں بعد وہی شخص ملا ہے تو سعود
جس طرح آئنے پر کہرا پڑا ہوتا ہے

دن ڈھلے جیسے کسی جسم کا سایہ ہو سعود
چھوٹے لوگوں کا حسد ان سے بڑا ہوتا ہے