شائستہ مفتی12 اکتوبر 2024غزل0147
تو جسے چھو کے گزر جائے امر ہو جائے قریۂ دل کے مسافر کو خبر ہو جائے
یوں سرِبام ہی ٹوٹے گا ستاروں کا فسوں میری پلکوں کا جو تارا ہے قمر ہو جائے
اک سفر ہے کہ جو د
مزید »فرحت عباس شاہ10 اکتوبر 2024غزل0165
جو جھوٹ موٹ نہیں ہیں قلم اٹھائے ہوئے گھروں سے آئیں گے باہر علم اٹھائے ہوئے
ہمارے میں سے جو شاعر نہیں جگاڑئیے ہیں وہ ہرجگہ پہ ملیں گے رقم اٹھائے ہوئے
ہیں ایک آ
مزید »شائستہ مفتی05 اکتوبر 2024غزل0254
کتنے ارمان سجائے رہا ماں باپ کا گھر اپنے دامن میں چھپائے رہا ماں باپ کا گھر
وہ گلی اور محلہ میرے بچپن کا سکوں میرے دکھ درد اٹھائے رہا ماں باپ کا گھر
جب بھی ما
مزید »شائستہ مفتی02 اکتوبر 2024غزل0157
شہرِ دل تیرے خرابوں کی یہ تقدیر نہیں بات بن جائے کسی طور بھی تدبیر نہیں
چارہ گر تیری نوازش، ترا احسان مگر زخم بھر جائیں جو اس دل کے وہ اکسیر نہیں
آج پھر تیر ب
مزید »احمد فراز26 ستمبر 2024غزل0209
منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا
رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
کیسے پای
مزید »کرن ہاشمی25 ستمبر 2024غزل0214
تقدیر کے لکھے کو تو دھویا نہیں جاتا غم حد سے زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا
مت پوچھیے بیتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہر درد تو پلکوں میں پرویا نہیں جاتا
دن بھر تو تِری
مزید »فرحت عباس شاہ14 ستمبر 2024غزل0237
بھوک انسان کا کردار بدل دیتی ہے سر وہی رہتا ہے دیوار بدل دیتی ہے
وہ بھی سرکار ہی ہے جو کسی وقفے کے بغیر جب ضرورت پڑے سرکار بدل دیتی ہے
روح کا رشتہ بھی ہوتا ہے
مزید »آغر ندیم سحر12 ستمبر 2024غزل0200
بجھتے ہوئے چراغ کی وحشت میں کاٹ دی ہم نے شب حیات اذیت میں کاٹ دی
رخصت کے وقت آپ کو جلدی تھی کس قدر یعنی ہماری بات بھی عجلت میں کاٹ دی
تیرے بغیر زیست گزرنا محا
مزید »کرن ہاشمی06 ستمبر 2024غزل0199
اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے کیا ہی اچھا ہے کہ خود کو بھی سنبھالا جائے
عین ممکن ہے یہ پتھر کا صنم ہو میرا کیوں نہ اس سنگ کو اب موم میں ڈھالا جائے
تیری آن
مزید »کرن ہاشمی04 ستمبر 2024غزل0179
یہاں ایسی فضا سہمی ہوئی ہے کہ بادل میں گھٹا سہمی ہوئی ہے
چمن کے پھول بھی نوحہ کناں ہیں پرندوں کی صدا سہمی ہوئی ہے
مسلسل بھوک ہے رقصاں یہاں پر خودی، نخوت، انا
مزید »