1. ہوم
  2. غزل
  3. خرم سہیل
  4. فراق اس کی عنایت تھا سو قبول کیا

فراق اس کی عنایت تھا سو قبول کیا

فراق اس کی عنایت تھا سو قبول کیا
الگ یہ بات بچھڑ کر بہت ملول کیا

بُلا تو پاس مرے معجزوں کے منکر کو
دکھا قران اسے، رب نے جو نزول کیا

بتا اے خاک کے پتلے تجھے یہ حیرت کیوں
جو بھیجا تو نے وہاں پر وہ ہی وصول کیا

کسی کی سیج سجائی گئی ہے پھولوں سے
کسی کے خاک کے بستر کو بھی ببول کیا

مجھے تو کام کوئی ڈھنگ سے نہیں آتا
جو کرنے عشق میں بیٹھا، وہ ہی فضول کیا

بچھڑتے وقت کا وعدہ تھا سو نبھایا گیا
بھلائیں گے نہ بھلا وقت، طے اصول کیا

میں اس کی ایک ادا پر ہی مر مٹا خرم
میں جیسا تھا مرے دلبر نے ووں قبول کیا