ڈھونڈا مگر میں خود کو کہیں پر نہیں ملا
مجھ کو سکوں کہیں بھی زمیں پر نہیں ملا
ویسے تو مانتے ہیں تجھے یہ زباں سے ایک
لیکن مجھے تو ایک بھی دیں پر نہیں ملا
جو دل سے کر رہے تھے عبادت تری خدا
ان کے نشان کوئی جبیں پر نہیں ملا
مجھ کو جو مل رہا ہے تری ہی عطا سے ہے
مجھ کو یہ رزق میرے یقیں پر نہیں ملا
ویسے ترا وجود ہر اک شے میں ہے مگر
ڈھونڈا جو تجھ کو دل میں وہیں پر نہیں ملا
مجھ کو دیارِ غیر نے وہ سب دیا سہیل
اپنے وطن میں وہ جو کہیں پر نہیں ملا