1. ہوم
  2. غزل
  3. خرم سہیل
  4. ملا جواب نہ کوئی گماں سے پوچھ لیا

ملا جواب نہ کوئی گماں سے پوچھ لیا

ملا جواب نہ کوئی گماں سے پوچھ لیا
پتہ غموں نے مرا بھی وہاں سے پوچھ لیا

سراغ جب نہ ملا کوئی مرنے والے کو
نشاں رقیب کا اس نے کماں سے پوچھ لیا

تلاش تجھ کو کروں گا میں اپنے ہی اندر
پتہ ملا نہ ترا سب جہاں سے پوچھ لیا

کوئی کیا وقت معین ہے خاتمے کا ترے
ستم یوں اور بڑھا جب فغاں سے پوچھ لیا

بروز حشر گواہی میرے خلاف ہی دی
خدا نے میرے کئیے کا زباں سے پوچھ لیا

جواز دنیا میں آنے کا میرا ہے کیا بتا
سوال میں نے خدائےِ جہاں سے پوچھ لیا

بہیں گی خواہشیں میری کیا میرے تن کیساتھ
عجب سوال یہ سیلِ رواں سے پوچھ لیا

بے زور ہائے جوانی کے پیر ٹکتے نہیں
ہے کوئی جو اسے روکے عناں سے پوچھ لیا

مرے غموں کا مداوا کرے گی صبر کی مے
سہیل میں نے بھی پیرِ مغاں سے پوچھ لیا