چاندنی رات میں رم جھم کو گھٹا کہتے ہیںشائستہ مفتی06 اکتوبر 2023غزل0262چاندنی رات میں رم جھم کو گھٹا کہتے ہیں وقت چلتے ہوئے تھم جائے تو کیا کہتے ہیں ہم بھلا تم سے خفا؟ کیسے؟ کہاں ممکن ہے؟ یونہی دشمن نے اڑائی ہے ہوا کہتے ہیں ایک امزید »
جو گزرتی ہے مرے دل پہ وہ اب مت پوچھوشاہد کمال04 اکتوبر 2023غزل1368جو گزرتی ہے مرے دل پہ وہ اب مت پوچھومجھ سے تم میری اداسی کا سبب مت پوچھو چاہنے والا تمہارا ہوں یہی کافی ہے اے مری جان مرا نام و نسب مت پوچھو پھر وہ چہرہ ہے وہمزید »
ڈھونڈ آتے ہیں کوئی لال وگہر پانی میںشائستہ مفتی26 ستمبر 2023غزل1309ڈھونڈ آتے ہیں کوئی لال وگہر پانی میں آزماتے ہیں چلو اپنا ہنر پانی میں دل میں طوفاں سے الجھنے کا سمایا سودا ڈوب جائے نہ کہیں اپنا ہی گھر پانی میں ایک کشتی ہے، مزید »
چلو اک اور نیا آسمان دیکھتے ہیںشاہد کمال24 ستمبر 2023غزل7322چلو اک اور نیا آسمان دیکھتے ہیں اب ان شکستہ پروں کی اڑان دیکھتے ہیں زمیں پکار رہی ہے بچھڑنے والوں کو مسافروں کو پلٹ کر مکان دیکھتے ہیں یہ سرکشی بھی عجب ہے مرےمزید »
ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہوشاہد کمال22 ستمبر 2023غزل1312ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہووہ کون ہے جو میری طرح سے خراب ہو لازم نہیں کہ اُس کا نشانہ خطا کرےممکن نہیں کہ میرا ہدف کامیاب ہو دستِ ہَوس کو بند قبا کھولنےمزید »
یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےشاہد کمال20 ستمبر 2023غزل10370یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےسب ہُنر سیکھ لئے ہم نے زمانے والے اک عجب طُرفہ تماشہ ہے یہ کیفیت دلیاد آتے ہیں بہت یاد نہ آنے والے پھر وہی دن ہے وہ رات ومزید »
چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمشائستہ مفتی18 ستمبر 2023غزل9326چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمکوچ کرچلو صاحب ہے زوال کا موسم کیا تمہیں بتائیں ہم قصہء بتاں جاناں ذہن میں ہراساں ہے اک سوال کا موسم روزوشب کی چکی میں پس کمزید »
تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیںشائستہ مفتی16 ستمبر 2023غزل1218تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیں اور آسماں کی راہ میں دیوار بھی نہیں پھر کیوں تری طلب میں ہے گھائل تمام روحسنسان راستہ ہے یہ پر خار بھی نمزید »
تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیںشائستہ مفتی14 ستمبر 2023غزل2241تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں تم جو چاہو تو ذرامزید »
کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھاشائستہ مفتی01 ستمبر 2023غزل3237کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھااے چارہ ساز دل سے مرے تو قریب تھا کچھ بھی اثر یہ زہر ہلاہل نہ کر سکاحیران مجھ پہ کتنا ہی میرا طبیب تھا اس بزمِ دوستاں میں کومزید »