روز اک طرز پہ ایجاد کئے جائیں گےشاہد کمال29 اگست 2024غزل0204روز اک طرز پہ ایجاد کئے جائیں گے پھرترےنام سے ہم یاد کئےجائیں گے بال و پر دیکھ رہیں جو بڑی حسرت سے وہ پرندے بھی تو آزاد کئے جائیں گے ہم مہاجر نہیں جنت سے نکالمزید »
جو رگ و پے میں رواں جوشِ لہو ہے تو ہےکرن ہاشمی29 اگست 2024غزل0197جو رگ و پے میں رواں جوشِ لہو ہے تو ہے دل دھڑکتا ہے جو سینے میں وہ تو ہے تو ہے تو مرے سانس کی تسبیح عبادت ہے مری جو مرے عشق میں آنکھوں کا وضو ہے تو ہے لاکھ ہوتمزید »
مری منزل کو جو گہنا رہی ہےآغر ندیم سحر28 اگست 2024غزل0174مری منزل کو جو گہنا رہی ہے کسی کی یاد آڑے آ رہی ہے اثر اس کی محبت کا ہے شاید مجھے ہر سانس اب تڑپا رہی ہے گرے گی برق جانے کس کے گھر پر جو پیچ و تاب اتنے کھا رہمزید »
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگےفرحت عباس شاہ26 اگست 2024غزل01886اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو اک ہجوم میں تھا جو گر پڑا تو سبھی راستہ بدلنے لگے نہ مامزید »
ایک مدت تک وفا کی جستجو کرتے رہےآغر ندیم سحر25 اگست 2024غزل21213ایک مدت تک وفا کی جستجو کرتے رہے ہم شب ہجراں اسی سے گفتگو کرتے رہے جن کی خاطر وقف تھے شام و سحر، صد حیف ہے میری شہرت کو وہی بے آبرو کرتے رہے تیرے چہرے کی تلاومزید »
دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کیفرحت عباس شاہ24 اگست 2024غزل0144دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی ہم نے چپ چاپ سہی روح پہ نفرت جِن کی بند ہوتے ہوئے دروازوں پہ جا کُھلتی ہے ناگہانی میں گزاری ہوئی عُجلت سِن کی امن کے قصے سمزید »
کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہافرحت عباس شاہ17 اگست 2024غزل0195کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہا گہرا نہیں ہے زخم مگر سِل نہیں رہا ایسا نہیں کہ حُسن مجھے کھینچتا نہیں ایسا نہیں کہ سینے میں اب دل نہیں رہا اس نے کہا دکھائیمزید »
دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہےفرحت عباس شاہ10 جولائی 2024غزل0302دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہے کوئی تو بولو کہ خلقِ خدا گرفت میں ہے بجائے گھٹنے کے بڑھنے لگا ہے استحصال اناج پہلے سے تھا، اب ہوا گرفت میں ہے سمجھ کے خودمزید »
تمہیں ہم سے ہی سارا مسئلہ ہےآغر ندیم سحر03 جولائی 2024غزل0266تمہیں ہم سے ہی سارا مسئلہ ہے لو ہم منظر سے ہٹ جانے لگے ہیں تمہاری چشم حیرت کے کنارے ذرا سی دیر سستانے لگے ہیں وہ اتنی بے دلی سے مسکرایا ہمارے پھول مرجھانے لگےمزید »
پھر وہی کانٹوں بھری دنیا گوارا کرکےسید علی قاسم11 جون 2024غزل0281پھر وہی کانٹوں بھری دنیا گوارا کرکے ہم نے دیکھا ہے محبت کو دوبارہ کرکے تو کبھی پلکوں کی جنبش کا تکلف کرتا ہم کہ چپ چاپ چلے جاتے کنارا کرکے مستقل کچھ بھی کبھی مزید »