شائستہ مفتی02 اکتوبر 2024غزل0207
شہرِ دل تیرے خرابوں کی یہ تقدیر نہیں بات بن جائے کسی طور بھی تدبیر نہیں
چارہ گر تیری نوازش، ترا احسان مگر زخم بھر جائیں جو اس دل کے وہ اکسیر نہیں
آج پھر تیر ب
مزید »احمد فراز26 ستمبر 2024غزل0299
منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا
رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
کیسے پای
مزید »کرن ہاشمی25 ستمبر 2024غزل0270
تقدیر کے لکھے کو تو دھویا نہیں جاتا غم حد سے زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا
مت پوچھیے بیتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہر درد تو پلکوں میں پرویا نہیں جاتا
دن بھر تو تِری
مزید »فرحت عباس شاہ14 ستمبر 2024غزل0325
بھوک انسان کا کردار بدل دیتی ہے سر وہی رہتا ہے دیوار بدل دیتی ہے
وہ بھی سرکار ہی ہے جو کسی وقفے کے بغیر جب ضرورت پڑے سرکار بدل دیتی ہے
روح کا رشتہ بھی ہوتا ہے
مزید »آغر ندیم سحر12 ستمبر 2024غزل0254
بجھتے ہوئے چراغ کی وحشت میں کاٹ دی ہم نے شب حیات اذیت میں کاٹ دی
رخصت کے وقت آپ کو جلدی تھی کس قدر یعنی ہماری بات بھی عجلت میں کاٹ دی
تیرے بغیر زیست گزرنا محا
مزید »کرن ہاشمی06 ستمبر 2024غزل0263
اس سے پہلے کہ مرا نام اچھالا جائے کیا ہی اچھا ہے کہ خود کو بھی سنبھالا جائے
عین ممکن ہے یہ پتھر کا صنم ہو میرا کیوں نہ اس سنگ کو اب موم میں ڈھالا جائے
تیری آن
مزید »کرن ہاشمی04 ستمبر 2024غزل0237
یہاں ایسی فضا سہمی ہوئی ہے کہ بادل میں گھٹا سہمی ہوئی ہے
چمن کے پھول بھی نوحہ کناں ہیں پرندوں کی صدا سہمی ہوئی ہے
مسلسل بھوک ہے رقصاں یہاں پر خودی، نخوت، انا
مزید »آغر ندیم سحر03 ستمبر 2024غزل0253
ہم درختوں کو اگر خواب سنانے لگ جائیں ان پرندوں کے تو پھر ہوش ٹھکانے لگ جائیں
آخری پل ہے ذرا بیٹھ کہ باتیں کر لیں عین ممکن ہے پلٹنے میں زمانے لگ جائیں
یہ بھی م
مزید »کرن ہاشمی02 ستمبر 2024غزل0281
زخموں سے دل ہمارا اب چور ہوگیا اک زخم تھا پرانا ناسور ہوگیا
کیسے سنائیں قصے اپنے ہی رتجگوں کے اب جاگنا ہمارا مشہور ہوگیا
پل بھر ہی حسنِ یار کو دیکھا گیا مگر پ
مزید »فرحت عباس شاہ01 ستمبر 2024غزل0281
سامنے ظلم کے ڈٹ کر جو کھڑا آدمی ہے جبر کی رات کے سینے میں گڑا آدمی ہے
جھوٹ اور ظلم و ستم، حرص و ہوس، مکاری ساری کی ساری بلاوں سے لڑا آدمی ہے
خالقِ کون و مکاں
مزید »