ایک برس میں سیدھے کر دئیے گھر کے تیور سبحامد عتیق سرور20 فروری 2023غزل2724ایک برس میں سیدھے کر دئیے گھر کے تیور سبساس، سسر اور نندیں وندیں، شوہر ووہر سب اپنا آپ بچایا چھت پر، مشکل سے مستوررات کو لے گئی، آندھی واندھی، بستر وستر، سب شمزید »
کمال یہ ہےحامد عتیق سرور31 جنوری 2023غزل1312نظر سے جاناں کی، دیگراں کو، چھپا کے رکھنا، کمال یہ ہے خبر نکلتے ہی سر کو قدموں میں جا کے رکھنا، کمال یہ ہے تمہاری زلفوں کی زیب و زینت تو صرف کثرت کا معجزہ ہےکہمزید »
اس سے ہوتا رہا مجبوریء الفت کا بیاںحامد عتیق سرور12 جنوری 2023غزل1339شرح این قصہ مگر شمع برآرد بہ زباں اس سے ہوتا رہا مجبوریء الفت کا بیاں وہ جو چاہے تو کبھی بات کرے، لب کھولےہجر کا بھید کہے، وصل کا عقدہ کھولے شمع، درماندگیء عشمزید »
گلی کے موڑ پہ رکھا، دیا، کسی کا نہیںحامد عتیق سرور28 دسمبر 2022غزل2337گلی کے موڑ پہ رکھا، دیا، کسی کا نہیں ہوا جو سب کا، وہ آخر رہا کسی کا نہیں کسے دوام یہاں ہے؟ یہ ہم، یہ تم، کیا ہیں؟ کہ عشق ختم کریں، فیصلہ کسی کا نہیں یہ حسنِ مزید »
یوں تو کہتا ہے کچھ خفا نئیں ہےحامد عتیق سرور26 دسمبر 2022غزل1264یوں تو کہتا ہے کچھ خفا نئیں ہے بارے پہلے سا ماجرا نئیں ہے یوں نہیں ہے کہ چاہتا نئیں ہے اس کا اک دل پہ اکتفا نئیں ہے مہرباں، خوش ادا، حسیں، دل کش وہ سبھی کچھ ہمزید »
تم کہاں جاو گے ، ہم کہاں جائیں گےحامد عتیق سرور24 دسمبر 2022غزل4664چھوڑ جانے کی دھمکی نہیں کارگر، تم کہاں جاو گے، ہم کہاں جائیں گے اس پہ پہلے ہی مرتا ہے سارا نگر، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہم نے ملتان جانا تھا جا نہ سکے،مزید »
عجب خدشہ سا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئیحامد عتیق سرور28 نومبر 2022غزل1386عجب خدشہ سا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئیکہ اس پہ مرتا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئی ترا در بھی مری جاناں، کوئی کیلے کا چھلکا ہےجہاں ہر دم پھسلتا ہے، کبھی کوئیمزید »
کچھ سیلِ بلاخیز سے ڈرتا نہیں ہوتاحامد عتیق سرور08 نومبر 2022غزل8345کچھ سیلِ بلاخیز سے ڈرتا نہیں ہوتاوہ، جس کا گھروندا، لبِ دریا نہیں ہوتا ڈوبی ہوئی بستی میں غریبوں ہی کے گھر تھےدریا کا غضب، سوئے ثریا نہیں ہوتا بے نام شہیدوں کمزید »
جو کچھ نہیں کہا گیا جو کچھ نہیں سنا گیاڈاکٹر ثروت رضوی04 نومبر 2022غزل1397جو کچھ نہیں کہا گیا جو کچھ نہیں سنا گیادست دعا پہ رکھ دیا رزقِ ھوا کیا گیا باقی تھی داستان بھی ملنے کو تھی امان بھیمنظر بدل دیا گیا پردہ گرا دیا گیا منصف تو غمزید »
ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئےحامد عتیق سرور28 اکتوبر 2022غزل1281ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئے عشووں سے احتراز، مرے جن نکل گئے سر میں جنونِ عشق کا سودا نہیں رہا اٹھتے نہیں ہیں ناز، مرے جن نکل گئے وہ بے وفا تھی چھوڑ کے لنمزید »