شاہد کمال21 جون 2022غزل190
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں
کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں
مداخلت نہیں کرتی
مزید » شاہد کمال29 نومبر 2019کالمز699
لکھنؤ گلوبل کنکشن اورانڈین مسلم ویلفیرایسوسی ایشن کے اشتراک سے ''پیام انسانیت'' کے نام سے ایک بہترین مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بین الاقوامی شہرت کے حامل
مزید » شاہد کمال29 مئی 2019کالمز735
کسی بھی مسئلہ کے آخری اور حتمی فیصلے کو جنگ پر ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔چونکہ جنگ سے برآمدہونے والا نتیجہ ہمارے انسانی سماجیات کے نفسیات پر انتہائی منفی اثرات مرتب
مزید » شاہد کمال17 مئی 2019نظم1195
مرا وجود مری روح میری جان ہے ماںغموں کی دھوپ میں خوشیوں کی سائبان ہے ماں
مرے وجود کے لہجے میں گفتگو اس کیمری زمین تخیل پہ آسمان ہے ماں
اسی کا لمس حقیقت ہے است
مزید » شاہد کمال13 مئی 2019غزل1055
ایسا لگتا ہے کہ لب کھول رہا ہے دیکھونوکِ نیزہ پہ وہ سر بول رہا ہے دیکھو
لفظ وہ بھی ہے جو ادراکِ سماعت میں نہیںمیرے کانوں میں وہ رس گھول رہا ہے دیکھو
مجھ میں
مزید » شاہد کمال03 مئی 2019غزل1077
صورت گردشِ پرکار الگ رکھی ہےوقت سے کھینچ کے رفتار الگ رکھی ہے
اپنے سائے سے الگ رکھا ہے سایہ اپنااپنی دیوار سے دیوار الگ رکھی ہے
اپنے کس کام کی لیجاؤ اُٹھا کر
مزید » شاہد کمال08 دسمبر 2018غزل960
لوٹ کر پھر وہ اسیرانِ قفس بھی آئے
پھول شاخوں پہ چلو اب کے برس بھی آئے
سبز جھیلوں میں اُترنے لگے خوابوں کے پرند
شاخِ مژگاں پہ تری نیند کا رَس بھی آ
مزید » شاہد کمال25 اکتوبر 2018کالمز846
اس سرزمین پر بہنے والےمظلوموں اور بے گناہوں کے لہو میں قدرت نے ایک عجیب پُراسرار کیفیت پوشیدہ کررکھی ہے۔ اسے جتنا چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے، وہ اتنی ہی توانائی
مزید » شاہد کمال23 اکتوبر 2018کالمز637
دور اندیش افراد کی نگاہیں مستقبل میں زمانے کی کج رفتاری سے رونما ہونے والے وقوعات کو بآسانی درک کرلیتی ہیں، اور ان کے کانوں کی بصیرت زود ہنگام وقت کی آہ
مزید » شاہد کمال11 اکتوبر 2018غزل1003
عجب نہیں ہے، کہ الزام میں نہیں آتا
ہمارا نام کسی نام میں نہیں آتا
میں کھولتا ہوں بدن کی گرہ تسلسل سے
مگرجنون کی افہام میں نہیں آتا
کسے مل
مزید »