شاہد کمال24 ستمبر 2023غزل7186
چلو اک اور نیا آسمان دیکھتے ہیں اب ان شکستہ پروں کی اڑان دیکھتے ہیں
زمیں پکار رہی ہے بچھڑنے والوں کو مسافروں کو پلٹ کر مکان دیکھتے ہیں
یہ سرکشی بھی عجب ہے مرے
مزید »شاہد کمال22 ستمبر 2023غزل1136
ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہووہ کون ہے جو میری طرح سے خراب ہو
لازم نہیں کہ اُس کا نشانہ خطا کرےممکن نہیں کہ میرا ہدف کامیاب ہو
دستِ ہَوس کو بند قبا کھولنے
مزید »شاہد کمال20 ستمبر 2023غزل10200
یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےسب ہُنر سیکھ لئے ہم نے زمانے والے
اک عجب طُرفہ تماشہ ہے یہ کیفیت دلیاد آتے ہیں بہت یاد نہ آنے والے
پھر وہی دن ہے وہ رات و
مزید »شاہد کمال21 جون 2022غزل0312
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں
کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں
مداخلت نہیں کرتی
مزید »شاہد کمال29 نومبر 2019کالمز0813
لکھنؤ گلوبل کنکشن اورانڈین مسلم ویلفیرایسوسی ایشن کے اشتراک سے ''پیام انسانیت'' کے نام سے ایک بہترین مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بین الاقوامی شہرت کے حامل
مزید »شاہد کمال29 مئی 2019کالمز5856
کسی بھی مسئلہ کے آخری اور حتمی فیصلے کو جنگ پر ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔چونکہ جنگ سے برآمدہونے والا نتیجہ ہمارے انسانی سماجیات کے نفسیات پر انتہائی منفی اثرات مرتب
مزید »شاہد کمال17 مئی 2019نظم51356
مرا وجود مری روح میری جان ہے ماںغموں کی دھوپ میں خوشیوں کی سائبان ہے ماں
مرے وجود کے لہجے میں گفتگو اس کیمری زمین تخیل پہ آسمان ہے ماں
اسی کا لمس حقیقت ہے است
مزید »شاہد کمال13 مئی 2019غزل51161
ایسا لگتا ہے کہ لب کھول رہا ہے دیکھونوکِ نیزہ پہ وہ سر بول رہا ہے دیکھو
لفظ وہ بھی ہے جو ادراکِ سماعت میں نہیںمیرے کانوں میں وہ رس گھول رہا ہے دیکھو
مجھ میں
مزید »شاہد کمال03 مئی 2019غزل61179
صورت گردشِ پرکار الگ رکھی ہےوقت سے کھینچ کے رفتار الگ رکھی ہے
اپنے سائے سے الگ رکھا ہے سایہ اپنااپنی دیوار سے دیوار الگ رکھی ہے
اپنے کس کام کی لیجاؤ اُٹھا کر
مزید »شاہد کمال08 دسمبر 2018غزل11063
لوٹ کر پھر وہ اسیرانِ قفس بھی آئےپھول شاخوں پہ چلو اب کے برس بھی آئے
سبز جھیلوں میں اُترنے لگے خوابوں کے پرندشاخِ مژگاں پہ تری نیند کا رَس بھی آئے
بے صدا د
مزید »