1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. شاہد کمال/
  4. پیام انسانیت، مشاعرئے کا انعقاد

پیام انسانیت، مشاعرئے کا انعقاد

لکھنؤ گلوبل کنکشن اورانڈین مسلم ویلفیرایسوسی ایشن کے اشتراک سے ''پیام انسانیت'' کے نام سے ایک بہترین مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بین الاقوامی شہرت کے حامل شعرا نے شرکت کی۔ تمام مدعو شعرا کا استقبال گل پاشی کے ساتھ کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، مشاعرے کا باضابطہ آغاز نعت پاک سے کیا گیا۔ خاص کر اس پروگرام میں انڈین مسلم ویلفیر ایسو سی ایشن کے روح رواں سید عتیق الرحمن کی صاحبزادی عائشہ رحمن نے ایسو سی ایشن کے عوامی و فلاحی فعالیت کا تفصیلی تذکرہ اپنے انگریزی مقالہ میں بڑے خوبصورت انداز میں کیا۔ اس کے بعد (L.G.C.) کے ایک اہم رکن توصیف عالم نے، لکھنؤ گلوبل کنکشن کی موجودہ صورت حال اور اس آرگنائزیشن کی طرف سے کئے جانے والے سماجی و فلاحی کاموں کا تفصیلی تذکرہ بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ کیا۔ اس آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر وجاہت فاروقی نے میڈیا کو بریف کرتے ہوئے، اس ادارے کے عصری تقاضے اور عوامی ضرورتوں کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی۔ خاص کر اس مشاعرے کے انعقاد کے بارے، میں روشنی ڈالتے ہوئے یہ بات کہی کہ ہندوستان کی موجودہ سیاسی و سماجی صورت حال کے تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اب ہر شہر میں ایسے پروگرام کا انعقاد کیا جائے۔ جس سے اس ملک میں امن و اتحاد کی فضا کو ہموار کیا جاسکے۔ اسوقت ہمارے ملک کی بقا اور اس کی ارضی سالمیت کے لئے ہرہندوستانی اپنے مذہب و مسلک اور ذات پات، رنگ و نسل کی سطح سے اٹھ کر اس ملک کے بہترین مستقبل کے لئے کام کرے۔ ڈاکٹر فاروقی نے یہ بھی کہا کہ اس مشاعرے کے انعقاد کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چونکہ اردو زبان اس ملک کی ایک ملٹی کلچر زبان ہے لہذا اس کی بقا اور تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ اس طرح کا پروگرام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ اردوزبان کا فروغ ہوسکے۔ اس لئے کہ اردو زبان کے فروغ سے ہمارے ملک کی تہذیب و ثقافت کے فروغ کا بھی ایک اٹوٹ رشتہ ہے۔ ڈاکٹر فاروقی نے مزید کہا کہ ہمارے اس ادارے کا تعلق کسی سیاست نواز گروہ سے نہیں، اس کی بنیاد گزاری کا اصل مقصد سماجی خدمات اور عوام کی فلاح و بہبود سے ہے، خاص کر ہمارے سماج میں جو لوگ اقتصادی کمزوری کی وجہ سے اپنے بچے یا بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دینے سے قاصر ہیں ان کی مدد کرنا اور ایسے بچوں کے مالی امداد کی ہرممکن کوشش کرنا جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تعلیم کے بغیر ایک اچھے معاشرے اور سماج کی امید نہیں کی جاسکتی۔ اس لئے ضروری ہے کہ تعلیم پر زیادہ ضرور دیا جاے۔ ایجوکیشن ہماری خاص ترجیحات میں شامل ہے۔ بچوں کو تعلیمی اعتبار سے خود کفیل بنانے میں ہم ہر طرح کی ممکن کوشش کریں گے۔

اس ادارے کے قیام کی اصل وجہ سماج کی ان چھوٹے سے چھوٹے پہلوؤں پر بھی نظر رکھنا ہے جس سے معاشرے کی تعمیر و تشکیل میں آسانیاں فراہم ہوسکیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا ادارہ دیگر سماجی امور کی انجام دہی کے ساتھ خاص کر زبان و ادب کے فروغ کے لئے ہرممکن کوشاں ہے، اور اس طرح کے پروگرام مستقبل میں ہم ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی کریں گے، جس سے اس ملک کا نام ادب کے حوالے سے اور روشن کیا جاسکے۔

اس مشاعرے کی سب سے خاص بات یہ ہے رہی کہ اس میں گنگا جمنی تہذیب کا خاص خیال رکھا گیا۔ اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ اس میں ملک کی دو بڑی قومی اور لسانی نظرئے سے تعلق رکھنے والے تخلیق کاروں نے بھی شرکت کی، اور اپنے اشعار سے وہاں پر موجود لوگوں کے دل کو جیت لیا۔ اس مشاعرے کی صدارت لکھنؤ کے بزرگ شاعر واصف فاروقی نے کی، اور اس بزم کے مہمان ذی وقار ہندوستان کے مشہور مزاحیہ شاعر پاپولر میرٹھی تھے۔ لکھنؤ گلوبل کنکشن کی طرف سے ان کا پرتپاک اندازمیں خیر مقدم کیا گیا۔ ڈاکٹر فاروقی نے میر تقی میر کی رباعی کے ان دو مصروں کو پاپولر میرٹھی کو انتساب کیا۔

ملئے اس شخص سے جو آدم ہووے

ناز اس کو کمال پر بہت کم ہووے

پاپولر میرٹھی نے اپنے مخصوص لب ولہجہ کی مزاحیہ شاعری کے ذریعہ پورے مشاعرے کو قہقہ زار بنا دیا۔ اس اہم مشاعرے کی نظامت پروفیسر ملک زادہ منظور کے صاحبزادے پرویز ملک زادہ نے کی، ان کی نظامت کے برجستہ اور بے ساختہ پن اور جملوں کی مناسب نشست و برخواست نے وہاں پر موجود تمام سامعین کو ان کی والد محترم کی یاد تازہ کرادی۔ بزرگ شعرا کے ساتھ نوجوان شعرا کی شرکت بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی خاص کر ڈاکٹر طارق قمر، ڈاکٹر احمد ایاز، سلمان ظفر، عائشہ ا یوب، روبینا مرتضی اشعر علیگ وغیرہ نے خوب رنگ جمایا۔ اس مشاعرے میں، رام پرشاد بیخود، منیش شکلا، سنجے مسرا شوق، عرفان خالد، مہتاب صفی پوری، وغیرہ نے اپنے سخن رانی سے اس مشاعرے کو یادگار بنادیا۔

اس مشاعرے کی انتظامیہ کمیٹی کے اراکین، ڈاکٹر وجاہت فاروقی (صدر لکھنؤ گلوبل کنکشن) سید عتیق الرحمن عرف مون بھائی (صدرمسلم ویلفیر ایسو سی ایشن لکھنؤ) شاہد ہاشمی، توصیف عالم، شیخ محمد طارق، انجینئیرعبد الباقی صدیقی، محترمہ صالحہ فاروقی اور شاذیہ فاروقی وغیرہ نے اس مشاعرے کے تمام انتظام و انصرام کو بخوبی انجام دیا۔ اس مشاعرے میں شریک ہونے والی معزز شخصیات جسٹس بی۔ ایچ۔ نقوی، (ہائی کورٹ)ڈاکٹر انیس انصاری( سینئر آئی۔ ایس، آفیسر، سابق وائس چانسلر خواجہ معین الدین چشتی عربی فارسی یونیورسٹی)آفتاب احمد خان(ڈائریکٹر جنرل سی۔ آر۔ پی۔ ایف)طارق صدیقی علیگ اولڈ بوائز، ایسو سی ایشن، محترمہ صالحہ صدیقی، سکریٹری (اے۔ ایم۔ یو۔ او۔ بی۔ اے۔ )انجینئر سید آفاق ا حمد(چیف انجینئر، رٹائرڈایڈوائزیوپی منسٹری آف اربن ڈیولپمینٹ)پروفیسر اسرائیل انصاری(صدر شعبہ نباتیات) وغیرہ نے شرکت کی۔