انڈیا مہاراشٹر کی خبر تھی کہ وہاں سپیکر میں اذان دینے پر پابندی ہے، بعض دوسری ریاستوں میں بھی شاید ایسا ہے، گویا مذہبی آزادی پر قدغن ہے، لیکن کیا ایسا صرف انڈیا میں ہے؟ نہیں تو۔ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ پاکستان میں بھی کچھ اچھا سلوک نہیں ہے۔ احمدیوں کو ہی لیں، فقہ میں حنفی ہیں، کلامی مسائل میں ماتریدی ہیں، کلمہ پڑھتے ہیں، نماز، روزے، حج، زکات وغیرہ کے قائل ہیں۔ ریاست نے انھیں پہلے اسلام سے خارج قرار دیا، اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا، بعد ازاں مزید قانون سازی سے انھیں مسجد بنانے سے روک دیا پھر ان کے نماز پڑھنے اور قربانی تک کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔
میں نے بعض دوستوں سے پوچھا کہ احمدیوں کی بابت ایسی پابندیاں کیوں ہیں؟ عجیب ہی منطق پیش کی کہ اگر ان کی مساجد ہوں اور یہ کھلے عام وہاں نمازیں پڑھیں تو عام مسلمانوں کے "گم راہ" ہونے کا خدشہ ہے کہ وہ ان کی مساجد میں آنا جانا شروع کر دیں گے اور بالآخر احمدی ہو جائیں گے!
عرض کیا کہ عام مسلمان اتنے سادہ ہیں کیا!
ایک ہی محلے میں مختلف فرقوں کی الگ مساجد ہیں، کیا ایسا ہوا کہ کوئی سنی بھول کر شیعہ مسجد میں گیا اور بے دھیانی میں شیعہ ہوگیا ہو یا برعکس کہ ایک شیعہ غلطی سے سنی مسجد میں گیا ہو پھر بھولے سے سنی ہوگیا ہو؟ تو احمدیوں کی بابت اس قدر شدت پسندی کیوں ہے؟
کیا اس شدت پسندی کا سبب برصغیر کا ماحول ہے کہ سیکولر انڈیا کا شہری (انتہا پسند) ہندو، خود کو اکثریت میں جان کر مسلمانوں کی ہمہ قسمی آزادی چھیننے کے درپے ہے تو اسلامی جمہوری پاکستان میں رہنے والے بڑے مذہبی گروہ، باقیوں کو دبانے میں لگے ہوئے ہیں۔ گذشتہ کل ہی کی خبر ہے کہ کراچی میں پولیس نے شہداے کربلا کی یاد میں لگی میٹھے پانی کی سبیل بند کروا دی اور اُن جوانوں کو بھی گرفتار کر لیا جو شدید گرمی میں لوگوں کو ٹھنڈا میٹھا پانی پلا رہے تھے۔ کیا شدید گرمی میں پیاسوں کو پانی پلانا بھی جرم ہے؟ جی ہاں فرقہ وارانہ نظر سے یہ جرم ہی ہے کہ اس کے نتیجے میں پانی پینے والے عام لوگوں کے شیعہ ہونے یا اہل تشیع کی بابت نرم رویہ اپنانے کا خدشہ ہے۔
کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں بعض مذہبی متشدد گروہوں کا یہ مطالبہ سننے میں آیا تھا کہ اہل تشیع اپنی اذان میں حضرت علی کو "خلیفہ بلا فصل" نہ کہا کریں تو بعد میں بعد انڈیا کے بعض ہندو متشدد گروہوں کا مطالبہ سامنے آیا کہ مسلمان اپنی اذانوں میں "لا إله إلا الله" نہ کہا کریں کہ یہ ہمارے خداؤں کی نفی ہے۔
ابھی ماہ محرم ہے، پاکستان کے مختلف علاقوں میں ذکر امام حسینؑ کی مجالس کے انعقاد، جلوسوں کے گزرنے اور شہداے کربلا کی یاد میں پانی پلانے پر نجانے کتنے کیسز سامنے آئیں گے۔
مزے کی بات ہے کہ مغربی ممالک میں احمدی، شیعہ اور سنی سب ساتھ ساتھ رہتے ہیں، وہاں احمدیوں کی مساجد سے کسی کو مسئلہ نہیں، نہ شیعہ مجالس اور جلوسوں سے، یہ سب جھگڑا پاکستان میں ہے، یا پھر کسی حد تک انڈیا میں کہ دونوں طرف کے انتہا پسند ایک جیسی ذہنیت کے حامل ہیں۔