زخم دینا ہے اُس کی فطرت میں
درد مہکے ہیں اس کی الفت میں
جانے والا بھی ایسا بچھڑا ہے
چھوڑ آیا ہے خود کو عجلت میں
خود شناسی ہوئی ہے دوری سے
میں تو کھوئی تھی تیری چاہت میں
دید لمحے کی ایک دے دے تُو
جان لے لے تُو میری اجرت میں
صبر دے دے یا حافظہ لے لے
کیا نہیں ہے تمہاری قدرت میں
زرد رُت کا مزاج بگڑا ہے
سب بہاریں تھیں اُس کی قربت میں
کام ہوتا نہیں کرن کچھ بھی
روتی رہتی ہوں دیکھ فرقت میں