1. ہوم
  2. غزل
  3. علی رضا احمد
  4. پہلے اِک شاہ کا دیوان بنے

پہلے اِک شاہ کا دیوان بنے

پہلے اِک شاہ کا دیوان بنے
آج ہم اپنے ہی مہمان بنے

تیری حرمت ہی کی خاطر ہم تو
ہر کسی جنگ کا میدان بنے

چھوڑ آئے تھے اُنہیں شہروں میں
دل کے جنگل جبھی سنسان بنے

جو رکھے دل کا تمدن قائم
پہلے تہذیب کا یونان بنے

عقل تو پہلے ہی نایاب ہوئی
یاں تو ایسے نہیں بحران بنے

خوف جنگوں نے ختم کیا ان کا
پھر جا کے وہ کہیں سلطان بنے

عام باٹوں سے تولا ہے مجھے
خود وہ سونے کے ہیں اوزان بنے

دل کی سوچوں میں وہ احمد آ کے
میری تحریر کا عنوان بنے