1. ہوم
  2. غزل
  3. خرم سہیل
  4. دنیا کے خارو خس میں بہت دیر تک رہا

دنیا کے خارو خس میں بہت دیر تک رہا

دنیا کے خارو خس میں بہت دیر تک رہا
سچ ہے میں اسکے بس میں بہت دیر تک رہا

نایاب ہو چکا ہوں تو اب پوچھتے ہیں وہ
میں جن کی دسترس میں بہت دیر تک رہا

اک دور تھا میں چاہنے والوں میں تھا شمار
میں انگلیوں کے دس میں بہت دیر تک رہا

باتوں کا تیری مجھ کو نشہ بھولتا نہیں
مخمور اس کے رس میں بہت دیر تک رہا

اب ہے قضا کے ہاتھ مری زندگی کی ڈور
دنیا تری ہوس میں بہت دیر تک رہا

اس نے دیا کبھی نہ کوئی بر ملا جواب
ہر بار پیش و پس میں بہت دیر تک رہا

مجھ کو کتاب عشق سے مت حذف کیجیے
میں بھی تو اس درس میں بہت دیر تک رہا

پھر کھل کے سانس لینے کا موقع ملا سہیل
اس دل کے میں قفس میں بہت دیر تک رہا