ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےسعدیہ بشیر01 جون 2023غزل12287ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےتاروں کے رقص میں نہیں منظر صباغ کے قائل نہ کر سکے تھے وہ اجلے فریب سے ہم رنگ گھولتے رہے، داعی وہ داغ کے معذور اس قدر تھے کہمزید »
یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئیسعدیہ بشیر26 مئی 2023غزل11311یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئی روشن سے دن میں دشت کی وحشت اتر گئی تعبیر تھی جو عاقل و باصر نہ رہ سکی تدبیر اب کے ایک بھی کب کارگر گئی مفلس کے خواب بھوک میمزید »
کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیےسعدیہ بشیر07 اپریل 2023غزل1318کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیے دل کی وحشت سوا، چار خانے لیے چاند تارے لیے رات آدھی رہی ایک آنسو گرا، سو فسانے لیے وہ بصارت تو ان کی نظر لے گئی آستاں سے گئے، آسمزید »