کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیےسعدیہ بشیر07 اپریل 2023غزل1617کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیے دل کی وحشت سوا، چار خانے لیے چاند تارے لیے رات آدھی رہی ایک آنسو گرا، سو فسانے لیے وہ بصارت تو ان کی نظر لے گئی آستاں سے گئے، آسمزید »