1. ہوم/
  2. غزل/
  3. عذرا یاسمین/
  4. تم کہاں کے پارسا، معلوم ہے

تم کہاں کے پارسا، معلوم ہے

تم کہاں کے پارسا، معلوم ہے
داعیِ مہرو وفا، معلوم ہے

فلسفہ جینے کا، اے دُنیا بتا
زندگی کیا، موت کیا، معلوم ہے

بیچ دریا میں سفینہ زیست کا
کون اس کا نا خُدا، معلوم ہے

گُفتگو یہ خامشی کی، غور کر
بند ہونٹوں کا مزا، معلوم ہے

شدت و دیوانگی تھی پیار میں
اُس کو اپنی یہ خطا معلوم ہے

یہ زمین و آسماں اور اک خُدا
کیا بقا اور کیا فنا، معلوم ہے

یاسمیں اک خاک کا پُتلا جناب
چاک پر کب سے چڑھا، معلوم ہے