1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. مبشراکرم/
  4. سیاسی خیال: وزیراعظم، نواز شریف، زندہ باد

سیاسی خیال: وزیراعظم، نواز شریف، زندہ باد

آپ جو دل ہے کہتے رہیں، مگر پاکستانی جمہوریت اک قدم اور آگے بڑھ گئی، استثنیٰ کی آپشن ہونے کے باوجود وزیر اعظم نے اک عمدہ مثال قائم کی، مسئلہ نواز شریف صاحب کی حکومت کا ہے ہی نہیں، مسئلہ پاکستانی قوم کا اس عزت کے ساتھ جینے کا ہے جو موجودہ جدید دور میں صرف اور صرف جمہوریت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے،

جمہوریت جیسی بھی، مگر یہ جمہوریت ہی ہے جہاں اک وزیراعظم اک تفشیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوتا ہے، وگرنہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والی مقدس گائیں پھانسی دیتی رہیں، جلاوطن کرتی رہیں، گھر بھیجتی رہیں، فلموں کے ڈائیلاگ قوٹ کرتی رہیں، یہ جمہوریت ہی ہے کہ دس دس سال بعد پاکستانی قوم اپنے باوردی اور بہادر بیٹے بیٹیاں یوم جمہوریہ پر تمکنت سے اپنی قوت کا اظہار کرتے دیکھتی ہے، مناتے دیکھتی ہے، وگرنہ یہی کلف والی وردی عوامی مقامات پر پہن کر جانے کی ممانعت تھی،

اک بار پھر کہ مسئلہ نواز شریف صاحب کا نہیں، پاکستانی شہریوں کے اس آزاد حق کا ہے جو انہوں نے وزیراعظم کو بذریعہ ووٹ عطا کیا ہے، نہ کہ ان جفادریوں کو جو کبھی لندن سے انقلاب برآمد کرتے ہیں، انگلیوں کا وعدہ کرتے ہیں، میڈیا کو ساتھ ملا کر بارہ بارہ گھنٹے بغیر اشتہار کی نشریات سے اک مسیحا تخلیق کرتے ہیں، جو آج کل نتھیا گلی میں بندروں کی معیت میں اپنے مستقبل پر غور کر رہے ہیں، بےچارے بندر!

جمہوریت میں ہزار نہیں، لاکھ نہیں، کروڑ نہیں، اک ارب مسائل ہونگے، مگر پاکستان کا اگر کوئی مستقبل ہے تو صرف جمہوریت سے ہی وابستہ ہے، بغیر جمہوریت، کلاشنکوف ہے، ہیروئن ہے (کوکین بھی ہے)، فرقہ وارانہ فسادات ہیں، دھشتگردی ہے، اور آخر میں کمر درد کا بہانہ لگا کر دبئی کے نائٹ کلبز میں ٹھمکے ہیں،

پاکستانی شہری اور سیاستدان اس قوم کی حکمرانی کے اصل وارث ہیں، پاکستان پر کون حکمرانی کرے گا، اسکا فیصلہ پاکستان کے سیاسی شہری اپنے ووٹ سے کرینگے، اور اگر ووٹ سے اور جمہوریت سے فیصلے نہیں ہونگے، تو صاحبو، لپیٹو اپنا اپنا بوریا بستر اور یہاں سے بھاگنے کی کرو، کہ جمہوریت اور جمہوری عمل ہی بید، لاؤڈ سپیکر اور لکڑی کے ہتھوڑے کے فاشزم کے سامنے واحد رکاوٹ ہے، جمہوریت نہ رہی، تو "ہیروں جیسے" وہ سرکاری افسران اختیارات کا ننگا ناچ کرینگے جو اخباری تراشوں اور سوشل میڈیا کو ثبوت سمجھتے ہیں،

پاکستان میرا ملک ہے، اسلام آباد میں موجود، موجودہ وزیراعظم اور آنے والا ہر وزیر اعظم میرا حکمران ہے، اسکی شخصیت پر تنقید میرا حق، اسکے عہدے کی عزت میرا فرض ہے، پاکستان دائروں کے سفر میں نہیں رہ سکتا، دائروں میں سفر کرنے والا کہیں نہیں پہنچ پاتا، لڑکھڑا کر، گھسٹتے ہوئے، دھکے کھا کر، مگر آگے بڑھنے والا کہیں نہ کہیں پہنچ ہی جاتا ہے، دھکے کھاتی ہوئی، مگر یہ جمہوریت آج اک قدم آگے بڑھ گئی ہے صاحبو، جمہوریت آگے بڑھے گی تو ہی پاکستان آگے بڑھے گا، وگرنہ وہی مداری ہونگے، وہی تماشہ ہوگا، اور وہی بندروں کا ناچ ہوگا کہ جس میں بندر پاکستان کے شہری ہونگے اور اصیل بندر ہم پر ہنس رہے ہونگے،

ایسا نہ ہونے دو، بھلے تم جس بھی جماعت سے ہو، اور اگر انگلی وغیرہ کی تلاش ابھی بھی ہے تو جنرل زیاں الحق کے نو ستاروں کے ساتھ وعدے وعید کی بھی اک تاریخ ہے جسکے گواہ جناب اصغر خان آج بھی حیات ہیں، جا کر پوچھ لیجیے، بانس کا بید ہو، یا لکڑی کا ہتھوڑا ہو، اس ایکٹوزم کی تاریخی اصلیت جان جائیے گا!

پاکستان زندہ باد

جمہوریت پائندہ باد

پاکستانی شہری زندہ باد

وزیر اعظم نواز شریف زندہ باد