1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. عابد ہاشمی/
  4. پانچ فروری یوم کشمیر!

پانچ فروری یوم کشمیر!

05 فروری یوم کشمیر ہم کو ان ماؤں اور بہنوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور ظالم نے نہ جانے ان کے کتنے خون بہا دیے۔ جو آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد میں تقریباً 70سال سے اپنے بچوں اور اپنی عذتوں کی قربانیاں دے رہی ہیں۔ 70سال سے وہ ظلم وزیادتی کا نشانہ بن رہی ہیں۔ کشمیر ارضِ فلسطین کے بعد دھرتی کا مظلوم ترین گوشہ ہے۔ کشمیرکو دنیا کی جنت کہا جاتا ہے۔ مگر درندہ صفت بھارت نے اس کو کئی سالوں سے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا۔ اور ظلم سے ظلم کیے جا رہا ہے بھارت نے فوج کی بہت بڑی تعداد ان معصوم لوگوں کے اوپر مامور کر رکھی ہے۔ جو ہر روز کشمیر ی ماؤں اور بہنوں بھائیوں پر ظلم کیے جا رہے ہیں۔ ساری دنیا بھارت کا یہ ظلم دیکھ رہی ہے۔ اس کے ظلم کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس چھوٹی سی آبادی کو لاکھوں درندوں نے گھیرا ہوا ہے۔ کشمیر کی آبادیاں ویران، کھیت کھلیان اور باغات تباہ حال ہیں۔ کشمیر کی جو خوبصورتی تھی بھارتی فوج نے اپنے ظلم کی وجہ سے اس کو بدصورت بنا دیا ہے۔ بیٹیوں کی عصمتیں پامال ہو رہی ہیں مائیں بیوہ ہو رہی ہیں بچے یتیم ہو رہے ہیں۔ پوری وادی میں ہر طرف لہو ہی لہو نذر آرہاہے۔ آج جنت نظیر مقتل کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کشمیری بھائی اس ظلم کی وادی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ ہزاروں مردوخواتین لاپتہ ہے اور ہزاروں بھارتی جیلوں میں ظلم سہہ رہے ہیں۔ ہزاروں دختران کشمیر کی عصمت پامال کی جاچکی ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے شمال مغرب میں واقع ایک ریاست ہے جس کا کل رقبہ 69547 مربع میل ہے۔ 1947 کے بعد ریاست جموں کشمیر میں تقسیم ہوگئی۔ اس وقت بھارت 39102 مربع میل پر قابض ہے جو "مقبوضہ کشمیر" کہلاتا ہے۔ اس کا دارالحکومت سری نگر ہے، بقیہ علاقہ آزاد کشمیر کہلاتا ہے جو 25 ہزار مربع میل رقبہ پر پھیلا ہوا ہے؛ اور اس کا دارالحکومت مظفر آباد ہے۔ ریاست کی کل آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے جس میں سے 25 لاکھ آزاد کشمیر میں ہیں۔ ہندو راجاؤں نے تقریباً 4 ہزار سال تک اس علاقے پر حکومت کی۔ 1846 میں انگریزوں نے ریاست جموں کشمیر کو 75 لاکھ روپوں کے عوض ڈوگرہ راجا غلام سندھ کے ہاتھوں فروخت کردیا۔ کشمیر کی آبادی 80 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ہندو راجا نے بزور شمشیر مسلمانوں کو غلام بنا رکھا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد ہندو مہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف 26 اکتوبر 1947 کو بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کردیا اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت میں جنگ کا آغاز ہوا۔ سلامتی کونسل کی مداخلت پر یکم جنوری 1949 کو جنگ بندی ہوگئی۔ سلامتی کونسل نے 1948 میں منظور شدہ دو قراردادوں میں بھارت اور پاکستان کو کشمیر سے افواج نکالنے اور وادی میں رائے شماری کشمیر کروانے کے لیے تھا۔
بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے رائے شماری کروانے کا وعدہ کرلیا مگر بعد ازاں اپنے اس وعدے سے منحرف ہوگئے۔ پاکستان نے بھارت سے آزاد کرائے گئے علاقے میں آزاد کشمیر کی ریاست قائم کردی جبکہ مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ اب بھی جاری ہے، حالانکہ اس مسئلے کے حل میں اقوام متحدہ کا عالمی فورم، کشمیری عوام کے استصواب رائے کے مطالبے کو تسلیم کرچکا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب بھی یہی مسئلہ تنازعے کی صورت میں برقرار ہے اور دونوں ممالک اس سلسلے میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ کشمیر کا بچہ بچہ آج بھی اسے پاکستان کا حصہ ہی تسلیم کر تا ہے اور وہاں کشمیر کی آزادی کے نام پر شہادت پانے والوں کو آج بھی پاکستان پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا جا تا ہے۔ ویسے تو کشمیری حریت پسند، اپنی آزادی کی یہ جنگ گزشتہ 70 سال سے بدستور لڑرہے ہیں جس کی پاداش میں 40 لاکھ سے زائد کشمیری بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ آزادی کی اس راہ میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ 70 سال سے وہاں تعینات بھارتی فوجیوں، اسپیشل فورسز اور پولیس نے، جن کی تعداد آج 8 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے، مسلمان نہتے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر وہاں خواتین کی عصمتیں تار تار کی جارہی ہیں، ماؤں اور بہنوں سے ان کے سہاگ چھینے جارہے ہیں، لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں مگر آج بھی ان کشمیریوں کے لب پر ایک ہی صدا گونج رہی ہے: "کشمیر بنے گا پاکستان، " مگر اس سلسلے میں پاکستان میں آنے والی حکومتوں نے سوائے لفظی جنگ اور مسئلے کو عالمی فورم کے اٹھائے جانے کے، اور کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام نہیں دیا۔ اسی بناء پر آج بھی مقبوضہ کشمیر اسی جگہ کھڑا ہے جہاں 70 سال سے کھڑا تھا۔ 70 سال سے وہاں تعینات بھارتی فوجیوں، اسپیشل فورسز اور پولیس نے، جن کی تعداد آج 8 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے، مسلمان نہتے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ اس حوالہ سے اقوامِ متحدہ کی چشم کشا رپورٹ: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے سربراہ نے کشمیر میں انسانی حقوق پامالیوں کی صورتحال سے متعلق الزامات کے حوالے سے اعلی سطحی بین الاقوامی تحقیقات کی سفارش پرایک مفصل رپورٹ شائع کرکے بھارت کے چہرے کوبے نقاب کر دیا۔ سوئٹزرلینڈکے شہر جنیوا میں 49 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زیدرعدالحسین نے کشمیر میں سنگین نوعیت کی انسانی حقوق کی پامالیوں اورمرتکب بھارتی کے فوجی اہلکاروں کو استثنی دیئے جانے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں کونسل کے سرابراہ نے خبردارکیاہے کہ 7دہائی پرانا تنازعہ کشمیرابتک ہزاروں لاکھوں زندگیوں کونگل چکاہے۔ اقوام متحدہ کی کشمیر پرمفصل تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پربتایاگیاکہ کشمیری عوام کو سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ رپورٹ میں ایسے متعدد واقعات کا حوالہ دیاگیاہے کہ جہاں حقوق انسانی پامالیوں اورخلاف ورزیوں کے مرتکب بھارتی فوج سے وابستہ افسروں اوراہلکاروں کو مختلف قوانین کے تحت چھوٹ دی گئی اور ان کیخلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ہمارے قارئین کویادہوگاکہ چندماہ قبل اقوام متحدہ میں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے نمائندے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے تھے۔ انہوں نے روتے بلکتے اقوام متحدہ سے بھارتی فوج کی بربریت کے خلاف قرار داد منظورکرنے کا مطالبہ کردیاتھااوربھارت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ اب پہلی باراقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے اپنی مفصل کشمیر رپورٹ میں کہاہے کہ تنازع کشمیر کے کئی پہلو ہیں، جن میں ایک پہلو یہ کہ یہ تنازع بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اورٹکرا ؤکی بنیادی وجہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ کشمیر ی عوام کے لئے صورتحال جان لیوا بنی ہوئی ہے اور لاتعداد جانیں تنازع کشمیر کی نذر ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے تنازع کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ جب کشمیر جیسا کوئی سیاسی مسئلہ طویل وقت تک حل طلب رہتاہے تووہاں زیادتیاں اور مختلف طرح کے تشدد کاایک لامتناہی سلسلہ شرو ع ہوجاتاہے۔ جیساکہ کشمیر کے آرپار ہورہاہے۔ رپورٹ میں فوجی اہلکاروں کو جواب دہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اہلکاروں کو جوابدہی پیدا نہیں کریں گے تب تک پامالیوں اور خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوگا اور نہ متاثرین کو کوئی راحت پہنچ پائے گی۔ سول سوسائٹی تنظیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بناپر مرتب کی گئی رپورٹ میں اقوام متحدہ شعبہ حقوق انسانی نے یہ بھی کہاہے کہ کشمیر میں 1990سے لاگو آرمڈ فورسز اسپیشل پارس ایکٹ کے تحت چونکہ آرمڈ فورسز کو لامحدود اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی سے بھی استثنی دیاگیاہے، ا س لئے خلاف ورزیوں کے مرتکب فوجی اہلکار اب تک قانونی کارروائی سے بچتے رہے ہیں اور یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کا تسلسل جاری ہے۔ رپورٹ میں بھارت کے ہاتھوں جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف اقوامِ متحدہ کی طرف سے اظہار تشویش اور بھارت کی سرزنش کرنے کی کارروائی کا مطالبہ کیاکشمیریوں نے اسکاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دیر آید درست آید کے مصداق اقوامِ متحدہ جیسے ذمہ دار ادارے کو اپنی اعتباریت اور افادیت پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے اور مظلوم وکمزور قوموں کے جائز مطالبات اور مفادات کا تحفظ فراہم کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ 14 جون2018 کو اگرکشمیر کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن قراردیاجائے توبے جانہ ہوگاکیوں کہ اس روز اقوام متحدہ نے جموں وکشمیر پر قراردادوں کی منظوری کے بعد پہلی بار ایک مفصل رپورٹ منظر عام پر لائی ہے جس میں جموں وکشمیر کے عوام پر ہو رہے مظالم، حقوق انسانی کی سنگین پامالیوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں اور ان کو انکا پیدائشی حق دیا جانا چاہئے۔ روزانہ کی بنیادوں پر وہاں خواتین کی عصمتیں تار تار کی جارہی ہیں، ماؤں اور بہنوں سے ان کے سہاگ چھینے جارہے ہیں، لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں مگر آج بھی ان کشمیریوں کے لب پر ایک ہی صدا گونج رہی ہے: "کشمیر بنے گا پاکستان، " مگر اس سلسلے میں پاکستان میں آنے والی حکومتوں نے سوائے لفظی جنگ اور مسئلے کو عالمی فورم کے اٹھائے جانے کے، اور کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام نہیں دیا۔ اسی بناء پر آج بھی مقبوضہ کشمیر اسی جگہ کھڑا ہے جہاں 70 سال سے کھڑا تھا۔ مگر اس سلسلے میں مظلوم کشمیریوں کے عزائم کچھ اور ہیں اور ان کی رگ رگ میں جدوجہد آزادی، خون کی مانند بہہ رہی ہے؛ اور وہ الحاق پاکستان چاہتے ہیں۔ قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے 1946 میں مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا جب دورہ کیا۔ وہاں قائداعظمؒ کی دور اندیش نگاہوں نے سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور جغرافیائی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر کو "پاکستان کی شہ رگ" قرار دیا۔ آج کا دن جہاں کشمیری مظلوموں سے اظہار یکجیتی کا دن ہے وہاں ہی اقوامِ عالم کے ضمیر کو جھنجوڑنے کا دن بھی ہے کہ وہ انسانیت سوز مظالم کو بند کروائیں۔ اور مظلوموں کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق آزادی دی جائے۔

عابد ہاشمی

عابد ہاشمی کے کالم دُنیا نیوز، سماء نیوز اور دیگر اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔ ان دِنوں آل جموں و کشمیر ادبی کونسل میں بطور آفس پریس سیکرٹری اور ان کے رسالہ صدائے ادب، میں بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں۔