1. ہوم/
  2. غزل/
  3. اخلاق احمد خان/
  4. اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے

اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے

اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے

تیرے اس مرض کی دوا کیا ہے

کیوں مجھے کاٹنے کو دوڑتی ہے

یہ نہیں بولتی خطا کیا ہے

روز ملتی ہیں گُھرکیاں مجھ کو

ایسی چاہت کا فائدہ کیا ہے

آنکھ نمناک بے وجہ تو نہیں

یا بتادو کہ پھر وجہ کیا ہے

تیرا کوچہ ہو بس میرا سر ہو

خود کشی کا تو پھر مزا کیا ہے

کالی زلفوں کی ابتدا معلوم

ان گھٹاؤں کی انتہا کیا ہے

میرے پہلو میں آکے لیٹ بھی جا

اور بندے کی پھر رضا کیا ہے

آنکھ کھلتے ہی تیرا درشن ہو

ماسوا اسکے ناشتہ کیا ہے

بنا بیٹھے ہی چلدئیے واپس

ایسے آنے کا فائدہ کیا ہے

بیوی امید سے ہے پچپن میں

یا الہی یہ ماجرا کیا ہے

فقط اخلاقؔ کا ہے حسن بیاں

ورنہ کڑوا سا ذائقہ کیا ہے

اخلاقؔ اپنے عشق کو محفوظ ہی سمجھ

جورو کو تیرے راز کا پتہ کیا ہے