1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی محمود/
  4. ڈبے میں ڈبہ

ڈبے میں ڈبہ

بچپن سے منسلک کچھ یادیں زندگی پھر ہمارے ساتھ ساتھ رہتی ہیں، ان یادوں میں سے کچھ یادیں تو ہمارے ساتھ بڑی اور ہمارے ساتھ ہی جوان ہوتی رہتیں ہیں مگر کچھ یادیں نہ تو کبھی ہمارے ساتھ بڑی ہوتی ہیں اور نہ ہی ہمارے ساتھ جوان ہوتی ہیں بلکہ ایسی یادوں میں شرارت اور بچپنا ہمیشہ موجود رہتا ہے، چاہے ہم عمر کے کسی بھی مرحلے پر پہنچ چکے ہوں۔ درحقیقت ایسی یادوں کا ہماری زندگی میں ہونا انتہائی ناگزیز ہوتا ہے کیونکہ جب بھی ماضی کی طرف سے یادوں کی ہوا چلتی ہے تو ایسی یادیں چند لمحوں کے لئے ہمارے اندر کے شرارتی بچے کو جگا دیتی ہیں ہمارے اندر موجود اس بچے کو کہ جس کو ہم نے بڑی لمبی نیند سلایا ہوتاہے۔ ایسی حسین یادیں چند لمحوں کے لئے ہمارے چہروں ہر انتہائی شفاف مسکراہٹ بکھیر دیتی ہیں۔ ایسی ہی یادوں میں سے ایک یاد کا میں تذکرہ کر رہاہوں اور امید کرتا ہوں چند لمحوں کے لئے آپ سب اپنے اپنے بچپن میں چھانک کر ضرور دیکھیں گے اور ضرور کچھ یاد کرنے کی کوشش کریں گے۔

بچپن میں آپ سب نے کوئی نہ کوئی ایسی ڈائری یا کوئی نہ کوئی ایسی کاپی ضرور بنائی ہو گی جس میں بہت سارے شعر لکھے ہوں گے۔ خاص طور سے ایسی شعر جن کا آغاز "ڈبے میں ڈبہ "سے ہوتاہے۔ ائیے ایسے ہی کچھ شعر یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کو ہم بچپن میں اپنی ڈائری میں بہت شوق سے لکھا کرتے تھے اور بہت شوق سے اپنے اردگرد موجود لوگوں کو سنایا کرتے تھے۔ سب سے پہلے ڈبے میں کیک ڈالتے ہیں۔ یہ شعر بچوں میں بے پناہ مقبول ہے۔ بچے اپنے دوستوں کو اس شعر کے ذریعے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ شعر کچھ ایسے ہے۔

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک

میرا دوست لاکھوں میں ایک

اس شعر کی کچھ نقلیں بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور وہ کچھ اس طرح سے ہیں۔

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک

توگزر جاتا تو نے کیوں لگائی بریک

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک

میں آج ہو گیا سکول سے لیٹ

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک

میڈم کے ارادے مجھے لگتے نہیں نیک

کیک کے بعد ڈبے میں پانی، آٹا اور دوسری چیزیں ڈال کر دیکھتے ہیں اس میں سے کیا نکلتا ہے۔

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں پانی

میری میڈم ہے بہت سیانی

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں آٹا

میرے دوست کو مچھر نے کاٹا

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں خرگوش

انکل نے آنکھ ماری آنٹی بے ہوش

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں تالہ

سب لڑکیوں نے بھائی ہی بنا ڈالا

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں دانا

دانے پہ دانہ ہو دانے پہ دانہ

ڈبے میں دبہ ڈبے میں مٹھائی

تم سب کو میری یاد یہاں کھینچ لائی

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں ڈبہ

تو میرا پتر میں تیرا ابا

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کھاد

وہ اب بھی کرتا ہو گا ہم کو یاد

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کباب

گندی چیزیں کھا کر ہو گیا اسکا پیٹ خراب

تمام پڑھنے والوں سے معذرت کے ساتھ کیونکہ ان اشعار میں شاعری کے قوائد و ضوابط کو بری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے لیکن بچوں کو سب کچھ معاف ہوتا ہے۔ آخر میں اس تحریر کا مقطع پیش خدمت ہے۔

ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں ستم

میرے پاس اب شعر بھی ختم