1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی محمود/
  4. کامیابی کے دو "سنہری" اصول، چونا اور مکھن

کامیابی کے دو "سنہری" اصول، چونا اور مکھن

قارئین اور میرےمریدجانتے ہی ہیں کہ میری ہر تحریر علم اوردانش کے قیمتی موتیوں کی ماند ہوتی ہے، میری ہر تحریر اپنے اندر سمندر کی سی گہرائی رکھتی ہے، میری ہر تحریر علم کا پیکر ہوا کرتی ہے، میری ہر تحریر سونے میں تولنے والی ہوتی ہے۔ ویسے تو میری ہر تحریر میں جملہ خوبیاں موجود ہی ہوتی ہیں لیکن خاص طور پرجن تحریروں میں لفظ" سنہری "کا اضافہ کیا جائے ان کو کسی بھی صورت فراموش نہ کریں۔ یہ "سنہری" باتیں بابا علی محمود کےتین سو چالیس سالہ تجربوں اور مشاہدوں کا نچوڑ ہوا کرتی ہیں۔ اگر آپ ان سنہری باتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں گے تو نقصان اور گھاٹے جیسے الفاظ سے کبھی آشنا نہیں ہونا پڑے گا۔ آ ج کی تحریر کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں بھی لفظ "سنہری" کا خصوصی اضافہ کیا گیا ہے، اس لئے اپنے سب کام کاج چھوڑ کر افلاطون کی سی یکسوئی کے ساتھ اس قیمتی تحریر کو اپنے وجود میں اتاریں۔
کامیابی آج کے دور میں ہر انسان کو مطلوب ہے اور چونکہ کامیابی کا دو سو فیصد تعلق مال و دولت کے انبار کے ساتھ ہے، اس لئے میرےان دواصولوں کو اپنا کر آپ لوگ کبھی بھی مال و دولت کی کمی کا شکار نہیں ہوں گے اور کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ میرے مرید اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ بابا علی محمود کی زبان سے نکلا ایک ایک لفظ اپنی سچائی کی خود گواہی دیتاہے۔
کامیابی کے ان دو اصولوں کو میں" دائیں ہاتھ والااصول " اور " بائیں ہاتھ والا اصول" کا نام دے رہا ہوں تاکہ بات کرنے میں مجھے اور بات سمجھنے میں آپ لوگوں کو سہولت میسر رہے، آخر کو بابا علی محمود کا کام صرف اور صرف آسانیاں ہی تقسیم کرنا ہے۔ میں اپنی بات کی طرف واپس آتا ہوں، توآپ لوگوں نے کرنا یہ ہے کہ زندگی میں جب بھی کوئی کام شروع کریں، چاہے وہ نیا کاروبار ہو، چاہے وہ سرکاری نوکری ہو، چاہے کسی نجی کمپنی کے ساتھ کام کرنے کا قع ملےیا کچھ بھی ہو، اپنے دائیں ہاتھ میں دھیر سارا چونا رکھیں اور بائیں ہاتھ میں مختلف اقسام کے مکھن رکھیں۔ مکھن کی ان اقسام میں Regular butter اور peanut butter شامل ہیں۔ مکھن کی باقی اقسام کو بھی وقت کے ساتھ ساتھ اپنی سہولت کے مطابق حسب ذائقہ شامل کیا جا سکتا ہے۔ یاد رکھیں چونا اور مکھن، ان دونوں چیزوں کا بلا ضرورت استعمال لازم ہے۔ کچھ سادہ لوح لوگوں کی دوسرے لوگوں سےچونا لگوانے کی عادت ہوتی ہے۔ جب تک عادت کی تسکین کے لئے وہ کسی سے چونا نہ لگوا لیں توان کو سکون میسر نہیں آتا، ایسے لوگوں کو دائیں ہاتھ کے اصول کے مطابق چونا لگانے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر مت کریں وگرنہ آپ کے حصے کا مال غنیمت کسی اور کے حصے میں جا سکتاہے۔ اسی طرح کچھ لوگوں کو مکھن بہت پسند ہوتا ہے کچھ کو Regular اور کچھ کو peanut butter۔ ایسے لوگوں کو جب تک مکھن نہ لگایا جائے ان سے اپنے مطلب کے حصول کی توقع نہیں کی جا سکتی، ایسے لوگوں کو وقتاً فوقتاً بائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق مکھن لگاتے رہنا چاہیے تاکہ اپنے مطلوبہ احداف کا حصول ممکن ہو سکے۔
یہاں ایک بات کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے کہ جن لوگوں کو دائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق چونا لگانا ہے ان کو بائیں ہاتھ والے اصول کےمطابق مکھن نہیں لگانااور اسکے برعکس جن لوگو ں کو بائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق مکھن لگانا ہے ان کو دائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق چونا نہیں لگاناورنہ آپ کو کچھ اور لگ سکتاہے۔ دائیں ہاتھ میں موجود چونا اور بائیں ہاتھ میں موجودمکھن کے استعما ل سے پہلے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ان اشیا (چونا اور مکھن) کا اصل حق دار کون ہے۔ یہ جاننا اس لئے بھی بہت ضروری ہے تاکہ کسی حقدار کی حق تلفی نہ ہو۔ کیونکہ کسی حقدار کی حق تلفی بابا علی محمود کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ پہلےدائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق چونے کے حقدار لوگوں کی پہچان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی پہچان کے لئے ایک نظریے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چونکہ مجھے تو نظریہ پہلے سے ہی سمجھ آیاہواہے اس لئے صرف آپ لوگ سمجھنے کی کوشش کریں۔
دنیا میں عموماً دھوکہ کھانے کے حوالے سے لوگوں کوتین طرح سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے راستے میں گڑھا ہوتا ہے اور وہ دوسرے لوگوں کو اس میں گرتا دیکھ کر سبق سیکھ لیتے ہیں۔ دوسروں کے تجربوں کی روشنی میں وہ خود کو گڑھے میں گرنے سے بچالیتے ہیں۔ دوسری طرح کے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے راستے میں گڑھا بھی دیکھتے ہیں اور اس گڑھے میں لوگوں کو گرتا بھی دیکھتے ہیں لیکن پھر بھی وہ تب تک سبق نہیں سیکھتےجب تک خود اس گڑھے میں نہیں گر جاتے۔ لیکن خود ایک بار گرنے سے وہ ایسا سبق سیکھ لیتے ہیں کہ پھر وہ اس گڑھے میں کبھی بھی نہیں گرتے۔ تیسری طرح کے لوگ اصل میں ہمارے مطلب کے لوگ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو گڑھابھی دیکھ لیتے ہیں اور اس میں گرتے لوگوں کو بھی دیکھ لیتے ہیں لیکن پھر بھی نہ راستہ بدلتے ہیں اور نہ سبق سیکھتے ہیں۔ بلکہ ہر باراسی راستے سے گزرتے ہیں اور ہر بارسردارجی کی طرح یہ کہ کر پھر گڑھے میں گر جاتے ہیں کہ "یا ربا ! اج فیر ڈگناپئےگا"۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر آپ نے دائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق چونا لگانا ہے۔ یقین کریں یہ لوگ چونے کا بہت بے صبری سے انتظار کرتے رہتے ہیں۔
اب ان لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی بائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق مکھن سے سیوا کرنی ہے۔ تعریف انسان کی کمزوریوں میں سے ایک بہت بڑی کمزوری ہے اور تعریف انسان کی ان دو بنیادی خواہشات میں سے ایک ہے جو ہر انسان میں موجود ہوتی ہے۔ اس لئےہر انسان اپنی تعریف کروانا چاہتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ خود کو سب سے اونچا سمجھتے ہیں، ان کے رویے، ان کی عادات، ان کی باتیں اور ان کی سوچ احساس برتری میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں۔ نفسیات کی زبان میں ان کو نارسی سٹ Narcissist اور اس بیماری کو Narcissism کہتے ہیں۔ اگرآپ ان لوگوں سے اپنا مطلب نکلوانا چاہتے ہیں یا ان لوگوں سے کوئی کام کروانا چاہتے ہیں تو ان پر بائیں ہاتھ والے اصول کے مطابق مکھن لگانا شروع کر دیں۔ یہ لوگ آپ کے لگائے مکھن کو کبھی بھی مکھن نہیں سمجھیں گے بلکہ احمقوں کی جنت میں رہ کر اس کو حقیقت تصور کر کے خوش ہوتے رہیں گے اور آپ کا مطلب اور کام کبھی بھی تاخیر کا شکار نہیں ہو گا۔
اس سے پہلے کہ کوئی اور بابا علی محمود کے کامیابی کے اصولوں کو اپناکر کامیابی کی نئی منازل طے کر لے، آپ بھی ان "سنہری "اصولوں کو زندگی کا حصہ بنا کر اس دنیا میں بقول اقبال "اپنامقام "پیدا کریں۔
نوٹ: یہ" سنہری" اصول اپنی ذمہ داری پر اپنائیں، باباعلی محمود کسی بھی بھیانک نتائج کے ذمہ دار نہ ہوں گے۔
یہ نسخہ بچوں اور بیگموں کی پہنچ سے دور رکھیں، طبیعت زیادہ خراب ہو تو باباعلی محمودسے ہرگزرجوع مت کریں۔