1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فیصل فاروق/
  4. 2019: مودی نے کیسے ہندوستان جیتا

2019: مودی نے کیسے ہندوستان جیتا

گزشتہ دنوں این سی پی اے اور ہارپر کولِنزکے اشتراک سے لِٹریچر لائیو کے زیر اہتمام یہاں ایکسپریمنٹل تھیٹر میں منعقدہ تقریب میں معروف صحافی راجدیپ سردیسائی کی تازہ تصنیف"2019ء: مودی نے کیسے ہندوستان جیتا" کی رسمِ رونمائی راجدیپ کی ماں نندینی سردیسائی اور معروف صحافی، ادیب اور سابق راجیہ سبھارکن کمار کیتکر کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ تقریب کی میزبانی لِٹریچر لائیو نے کی جبکہ نظامت کے فرائض کمار کیتکر نے بحسن و خوبی ادا کئے۔ معروف براڈکاسٹر(اناؤنسر) امین سیانی اور مشہور فلم ہدایتکار شیام بینگل نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی۔

اِس موقع پر کمار کیتکر سے گفتگو کرتے ہوئے پدم شری اعزاز یافتہ صحافی راجدیپ سردیسائی نے کہا، "جب آپ سیاست کو مذہبیت کے ساتھ جوڑتے ہیں تو آپ کو ایک مظبوط طاقت مل جاتی ہے اور یہ ہندو قوم پرستی ہے جو کہ وطنِ عزیز کیلئے خطرناک ہے۔ سیاست کے گلیاروں میں اخلاقی اقدار کا فقدان ہے۔"نفرت کی سیاست اوراُس کی پروپگینڈا مشین پراظہارِ خیال کرتے ہوئے انڈیا ٹوڈے کے کنسلٹنگ ایڈیٹر راجدیپ نے کہا، "میڈیا کا فرض ہے کہ وہ معاشرے کو آئینہ دکھائے لیکن بدقسمتی سے آج کی میڈیاکی نوعیت ایسی ہے کہ یہ سرایت شدہ ہے۔ میڈیا حکومت کی پروپگینڈا مشین کا ایک حصہ ہے۔ آج ہندوستانی صحافت ایمانداری اور راست گوئی کی راہ سے ہٹ چکی ہے۔"

ایک سوال کے جواب میں ۹۱۰۲ء کے انتخابات میں مودی کی حکومت میں واپسی پر راجدیپ نے کہا، "کسی سیاسی موقف سے قطع نظر ایک بات جو تنازعہ سے بالاتر تھی وہ یہ کہ دوسری مرتبہ حاصل ہوئی فتح مودی اینڈ کمپنی کیلئے ایک تاریخی فتح تھی۔"2019ء کے انتخابات میں اپوزیشن اورراہل گاندھی کے رول پر طنز کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا، "راہل گاندھی نے کبھی بھی مواقع سے محروم ہونے کا موقع نہیں چھوڑا۔"دورانِ گفتگو راجدیپ نے مزید کہا، "مودی کی بے جا مخالفت کرنا اپوزیشن کے مسئلے کا حصہ ہے۔ مودی اِس کا استعمال کر کے خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش میں وِکٹِم کارڈ کھیلتے ہیں اور اپوزیشن کو نقصان ہوتا ہے اور یہی امریکہ میں ٹرمپ کر رہے ہیں۔ چونکہ مودی ٹرمپ سے ایک قدم آگے ہیں اِسلئے اُنہوں نے یہ کام منظم طریقہ سے کیا ہے۔"

واضح رہے اِس کتاب میں راجدیپ سردیسائی نے مودی اور امیت شاہ کی شخصیت کا بھی تجزیہ کیا ہے۔ مودی اور امیت شاہ کی دوستی کا ذکر کیا ہے۔ نیز، معاشرے میں گہرے اختلافات پر قابو پانے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔ اِس کتاب میں "نیو انڈیا"کو درپیش چیلنجز کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو کی گئی ہے اور اِن دِنوں سب سے زیادہ زیرِبحث مسئلہ جو ہندوستانی میڈیا سے متعلق ہے یعنی اُس کی ساکھ پر بحران، اِس کا تذکرہ بھی کتاب میں ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ سیاست سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی نے کس طرح ملک کے عوام کو متاثر کیا اور زبردست فتح حاصل کی۔

راجدیپ کا دعویٰ ہے کہ یہ کتاب مکمل طورپر غیر جانبدار ہے اور غیر ضروری طور پر کسی کی مثبت یا منفی تصویر پیش نہیں کرتی ہے۔ واضح رہے کہ سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی نے2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے بارے میں بھی ایک کتاب بعنوان"2014ء:وہ الیکشن جس نے ہندوستان کو بدل دیا"تحریر کی تھی اور نئی کتاب اُسی کی سیکول ہے۔ کتاب بنیادی طور پردو سمتوں یعنی سیاست اور صحافت پر محیط ہے۔ یہ کتاب ایمیزون پر بھی دستیاب ہے۔ معروف پبلشرہارپر کولِنزنے شائع کیاہے۔ اِس دلچسپ کتاب کی قیمت پانچ سَو روپے کے قریب ہے۔

فیصل فاروق

مصنف ممبئی میں رہائش پذیر کالم نِگار اور صحافی ہیں۔