1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فرخ شہباز/
  4. ہم ایسے کیوں ہیں؟

ہم ایسے کیوں ہیں؟

ہم کیوں ہربات پر شکوے کرتے ہیں، ہم کیوں ہر چھوٹے مسئلے پرچیخنا چلانا شروع کردیتے ہیں، ہم کیوں ٹریفک سگنلز کی پاپندی نہیں کرتے، ہم کیوں اپنے ملک کا احترام نہیں کرتے، ہم کیوں امریکا، انگلینڈ جانا چاہتے ہیں، ہم کیوں بڑوں کی عزت نہیں کرتے، ہم کیوں نان ایشوز پر شور مچاتے ہیں، ہم کیوں ہرمسئلے پرصرف حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ہم کیوں اپنی عدلیہ پر منفی رائے دینے سے باز نہیں آتے، ہم کیوں چند افراد کی وجہ سے افواج پاکستان کو برا بھلا کہنے سے باز نہیں آتے، ہم کیوں اختلاف رائے کا راستہ بند کرتے ہیں، ہم کیوں جمہوریت کے نام پر مسلط آمریت کا دفاع کرتے ہیں، ہم اپنے سیاسی مخالفین پر گھٹیا الزامات کیوں لگاتے ہیں، ہم روز پانی کیوں فضول ضائع کرتے ہیں، ہمارے ہاں بھیک مانگنے والے اتنے زیادہ کیوں ہیں، ہم کیوں معاشی میدان میں ترقی نہیں کر پارہے، ہم کیوں نئے صوبے نہیں بنا پارہے، ہم کیوں اس ملک کی خشک سالی ختم نہیں کر پارہے، ہم کیوں سیلاب روک نہیں پاتے، ہمارے ہاں اتنے زلزلے کیوں آتے ہیں، ہمارے ہاں اتنے زیادہ چینلز کو لائسنس کیوں ملتا ہے، ہمارے ہاں لوگ قوانین کی پابندی کیوں نہیں کرتے، ہمارے ملک کے رہنے والے کیوں اتنے ناشکرے ہیں، ہماری مصنوعات جعلی کیوں ہیں، ہمارے رویے اتنے شدید کیوں ہیں، ہم فرقہ واریت کو مزید کیوں فروغ دیتے ہیں، ہمارے ہاں چھوٹے بچوں کے ساتھ بد فعلی کے واقعات کیوں ہوتے ہیں، ہمارے بچے بزرگوں کا احترام کیوں نہیں کرتے، ہمارے اساتذہ بچوں کو تعلیم ایمانداری سے کیوں نہیں دیتے؟ ہمارے ہاں میڈیسن دو نمبر کیوں بنائی جاتی ہیں، ہمارے ملک کے پبلک ٹوائلٹ اتنے گندے کیوں ہوتے ہیں، ہمارے محلے صاف کیوں نہیں ہیں، ہماری مساجد آباد کیوں نہیں ہیں، ہمارے حکمران؂اپنوں کو نوازتے کیوں ہیں، ہماری اسمبلیاں اپنی مدت مشکل سے کیوں پوری کرتی ہیں، ہمارے وزرائے اعظم پانچ سال مکمل کیوں نہیں کرپاتے، ہمارے ہاں اب اچھے ملی نغمے کیوں نہیں بن رہے، ہمارے انٹرٹینمنٹ کے پروگرام جگت بازی کا شکار کیوں ہوگئے ہیں، ہماری فلمیں بزنس کیوں نہیں کرتیں، ہمارے ہاں اب بڑے ادیب کیوں پیدا نہیں ہوتے، ہمارے وکلاء غنڈہ گردی کیوں کرتے ہیں، ہمارے ڈاکٹر ز علاج کرنے کی بجائے ہڑتالیں کیوں کرتے ہیں، ہمارے سٹوڈنٹس پڑھنے کی بجائے تعلیمی اداروں سے’’پھٹے ‘‘ کیوں مارتے ہیں، ہمارے شیشہ کیفے آباد کیوں ہیں، ہمارے اولڈ ہومز میں لوگ دن بہ دن بڑھتے کیوں جارہے ہیں، ہمارے ایکٹرزکا کردار اور معیار اچھا کیوں نہیں رہا، ہم تعلیم کے پیسے میٹرو پر کیوں لگاتے ہیں، ہمارے صحافی لفافے کیوں وصول کرتے ہیں، ہم اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں تعلیم کیوں نہیں دلواتے، ہم کھانے والی چیزوں میں ملاوٹ کیوں کرتے ہیں، ہم ہوٹلوں میں اتنا کھانا کیوں ضائع کرتے ہیں، ہماری مساجد سے جوتیاں کیوں چوری ہوتیں ہیں، ہمارے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو ہراسمنٹ کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے، ہماری تعلیم کی شرح کیوں کم ہے، ہم ابھی تک بڑی ایجادات کیوں نہیں کرپائے، دنیا گرین پاسپورٹ کی عزت کیوں نہیں کرتی، سرکاری دفاتر میں ہمارے بات کیوں نہیں سنی جاتی، ہمارا تعلیمی نظام ایک جیسا کیوں نہیں ہے، ہم اتنے بدتمیز کیوں ہیں، ہم اتنے احسان فراموش کیوں ہیں، ہم اپنے ہیروز کی قدر کیوں نہیں کرتے، ہماری اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ آپس میں گتھم گتھاکیوں ہوتے ہیں، ہم عورتوں کا احترام کیوں نہیں کرتے، ہمارے قول و فعل میں تضاد کیوں ہے، ہم رشوت دے کر سرکاری نوکری کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں، اتنی نوکریاں ہونے کے باوجود بے روزگاری کیوں ہے، ہم اتنی غلط بیانی کیوں کرتے ہیں، ہم قطار کیوں نہیں بناتے، ہم دھکم پیل کیوں کرتے ہیں، ہم بجلی چوری کرکے استعمال کیوں کرتے ہیں، ہم جھوٹی کہانیاں کیوں پھیلاتے ہیں، ہماری غیرت صرف اپنی خواتین کی مرتبہ کیوں جاگتی ہے، ہم دوسروں کی خوشی میں خوش کیوں نہیں ہوتے، ہم اتنے مغرور کیوں ہیں، ہم سفارش پر یقین کیوں رکھتے ہیں، ہم اپنی تاریخ سے سبق کیوں نہیں سیکھتے، ہم اخلاقیات کے معاملے میں اتنے پست کیوں ہیں، ہم ہر کامیاب انسان کی کامیابی کے پیچھے دو نمبری کیوں ڈھونڈتے ہیں، ہم ٹیکس کیوں نہیں دیتے، ہم اتنے خود غرض کیوں ہیں، ہماری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر بننے کے اہل افراد کیوں نہیں ہیں، ہمارے اداروں میں میرٹ کا گلا کیوں دبایا جاتا ہے، ہمارے ہاں فروٹ کی ریڑھی والا ریٹ اپنی مرضی سے کیوں لگاتا ہے، ہمارے علماء اپنی ذمہ داریاں کیوں نہیں نبھاتے، ہمارے ہاں مہنگائی کیوں بڑھتی جارہی ہے، ہم اپنی جہالت پر مغرور کیوں ہیں، ہم سب راتوں رات کیوں مشہور ہونا چاہتے ہیں، ہم شارٹ کٹ کیوں ڈھونڈتے ہیں، ہم محنت پر یقین کیوں نہیں رکھتے، ہم اتنے جلد با زکیوں ہیں، ہم اپنے کام کے علاوہ دنیا کے باقی سب کام کیوں کرنا چاہتے ہیں، ہم روز ے رکھ کر نماز پڑھ کر بھی اتنے بد دیانت کیوں ہیں، یہ سب وہ سوالات ہیں جن کا سامنا آپ کو اور مجھے روز کرنا پڑتا ہے، پھر بھی یہ پوچھنے میں کوئی ہرج نہیں۔ شاید کوئی آگے بڑھ کر اس بات کا جواب دے ہی دے۔ سوال بڑا سادہ سا ہے، ہم ایسے کیوں ہیں؟